سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے ترقیاتی بجٹ کو حتمی شکل دے دی ہے، جو 13 جون کو صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں تین روزہ اجلاس صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات سید ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں تمام متعلقہ محکموں کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی طور پر 600 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، جس میں صوبے کے 57 محکمے اور خودمختار ادارے شامل ہیں۔
محکمہ صحت کے لیے سب سے زیادہ 51 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کا مقصد عوامی صحت کی سہولیات میں بہتری لانا ہے۔
ٹرانسپورٹ کے لیے 57 ارب روپے رکھے گئے ہیں تاکہ شہریوں کے لیے آمد و رفت کو سہل بنایا جا سکے۔
آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 96 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، جو کہ زراعت سے جڑے علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے استعمال ہوں گے۔
زراعت کے لیے 13 ارب روپے، جبکہ اسکول ایجوکیشن کے لیے 8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔
ورکس اینڈ سروسز کے لیے سب سے بڑا حصہ، یعنی ایک کھرب 39 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، جو بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر صرف کیا جائے گا۔
سوشل پروٹیکشن کے لیے 12 ارب، داخلہ کے لیے 11 ارب، اور توانائی کے لیے 9 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
محکمہ اطلاعات، خوراک اور انسانی حقوق کے لیے نسبتاً چھوٹے مگر مخصوص بجٹ رکھے گئے ہیں، جو بالترتیب 27 کروڑ، 41 کروڑ اور 13 کروڑ روپے ہیں۔
حکام کے مطابق یہ بجٹ ترقیاتی منصوبوں پر بھرپور توجہ کے ساتھ تیار کیا گیا ہے تاکہ نہ صرف انفراسٹرکچر بلکہ عوامی خدمات کے شعبوں میں بھی بہتری لائی جا سکے۔