کراچی:سندھ اسمبلی نے پیر کو اپنی کارروائی کے دوران تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینوں پر پابندی کے خلاف ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، قرارداد پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ند ا کھوڑو نے پیش کی تھی جس کی حمایت اپوزیشن کے پارلیمانی گروپوں نے بھی کی۔
قرارداد میں کہا گیا تھا کہ جنرل ضیاالحق آمرانہ دور میں طلبایونین پر پابندی عائد کی گئی طلبہ حقوق کے حصول کا زریعہ ہیں۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ طلبہ یونیز سے متعلق فساد کا تاثر غلط ہے۔ندا کھوڑو نے کہا کہ ملک کی سیاست میں طلباتنظیموں کا کردار اہم ہے،ملک سے بڑے سیاستدان کسی نہ کسی طلباتنظیم سے وابستہ رہے ہیں۔تحریک انصاف نے طلباتنظیموں کی بحالی کے لئے پیپلزپارٹی کے قرارداد کی حمایت کی۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کا کہناتھا کہ اٹھار ویں آئینی ترمیم کے تحت یہ اختیار صوبے کے پاس ہے تاہم ہم قرارداد کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کام یہ دس سال پہلے کرنا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں : صوبہ سندھ کے معاشی حالات کرپشن کی وجہ سے ابتر ہوئے ہیں، وزیراعظم
ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ آمر انہ حکومت کے بعد یہ پابندیاں ہٹائی جانی چاہئے تھیں۔اس ضمن میں 31 سال ضائع ہوگئے یہ ہم سب کی کوتاہی ہے،مزدور اور طلبا تنظیموں سے سیاسی لیڈر شپ ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان ٹنظیموں کے ذریعے طلبا سیاسی امور سیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کی ہم بھی حمایت کرتے ہیں۔
صوبائی وزیر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ یہ پابندی کے خاتمے کی قرارداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں لوگوں کی زبان بندی کے لئے ایسی پابندی لگائی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان اسباب کے باعث ہمیں جیلیں دیکھنی پڑیں جو کہ اچھی جگہ نہیں ہے۔
شہلا رضا نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ پولیٹیکل سائنس میں طلبہ آگے آئیں اور ہمیں مستقبل میں تبدیل کریں۔انہوں نے کہا کہ طلبہ کو ہم ارکان اسمبلی اپنے ساتھ رکھیں اور انہیں سیاست کی تربیت دیں۔قرارداد پر پیپلز پارٹی کے غلام قادر چانڈیو اور جی ڈی اے کے رزاق راہموںنے بھی خطاب کیا۔
ان کا کہناتھا کہ ہم ان طلبہ یونین کی قربانیوں کی مرہون منت ملک میں اس جمہوریت کا پھل کھارہے ہیںاس پابندی کے باعث سلیکٹڈ حکمران آتے ہیں ۔صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ ون یونٹ تحریک کے محرک طلبہ تھے ،طلبہ یونینز کی بحالی کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ پوری دنیا میں طلبہ سیاست کا اہم کردار رہا ہے لیکن پاکستان میں طلبہ تنظیموں پر پابندی سے بہت نقصان اٹھا نا پڑااس اقدام سے نظریاتی سیاست کا خاتمہ ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کا نقصان یہ ہوا کہ لوگ مذہبی. لسانی او فرقہ ورانہ سیاست میں بٹ گئے ،آج لوگوں کو یہ پتا نہیں کہ لیفٹ اور رائٹ کی سیاست کیا ہوتی ہے ۔سپریم کورٹ نے بھی پابندی کا اطلاق اس طرح نہیں کیا جس طرح ہم نے سمجھ رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ یہ تاثر دیتے ہیں کہ طلبہ تنظیموں سے وابستہ طلبہ سیاسی جما عتوں کے آلہ کار بن کر غلط کام کرتے ہیں وہ درست نہیں ہے ۔ سعید غنی نے کہا کہ جنرل مشرف نے بھی شوکت عزیز کے سیاست سے لاعلمی کے بارے سوال پر کہا تھا کہ وہ سیاست سیکھ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں :وزیراعظم کے استقبال کیلئے وزیراعلیٰ سندھ کونہیں بلایاگیا، مرتضیٰ وہاب