ایس ایچ او تھانہ ساندہ کایتیم نوجوان پر بدترین تشدد، جھوٹا مقدمہ بھی درج

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایس ایچ او تھانہ ساندہ کایتیم نوجوان پر بدترین تشدد، جھوٹا مقدمہ بھی درج
ایس ایچ او تھانہ ساندہ کایتیم نوجوان پر بدترین تشدد، جھوٹا مقدمہ بھی درج

راولپنڈی:لاہور کے تھانہ ساندہ کی حدود میں یتیم نوجوان پر سابق پولیس ملازم ارشد جٹ اور موجودہ ایس ایچ او تھانہ ساندہ کا بہیمانہ تشدد، ایس ایچ او نے نوجوان عاکف سے مکان ہتھیانے کے لیے تشدد کیا،جب نوجوان نے مکان ایس ایچ او کے بہنوئی کے نام کرنے سے انکار کیا تو ایس ایچ او نے اپنے نجی ٹارچر سیل میں تشدد کیا اور جھوٹا مقدمہ بھی درج کر دیا۔

ایس ایچ او کے نجی ٹارچر سیل میں عاکف پر ٹرینی اے ایس آئی فیاض بشارت، سب انسپکٹر محمد صدیق، کانسٹیبل فلک شیر اور اعجاز نے ایس ایچ او کے کہنے پر تشدد کا نشانہ بنایا اور دو دن تک حبس بجا میں رکھا۔

سابق پولیس ملازم عرصہ ارشد جٹ نے متاثرہ شخص عاکف سے مکان مانگا اور پھر زبردستی قبضہ کرنے کی بھی کوشش کی تھی،ناکامی پر ایس ایچ او ساندہ کے بہنوئی نے اپنے سالے ایس ایچ او تھانہ ساندہ اور ملازمین سے مل کر تشدد کیا۔

متاثرہ شخص عاکف کا کہنا ہے کہ میں 21 اگست 2020 کو چار بجے کے قریب گلشن راوی کی طرف اپنے چھوٹے بیٹے کی دوائی لینے جا رہا تھا کہ تھانہ ساندہ کے چار ملازمین سب انسپکٹر محمد صدیق، اے ایس آئی بشارت، کانسٹیبل فلک شیر اور اعجاز نے مجھے روکا کا اور میری جامع تلاشی لی، جب مجھ سے کچھ بھی برآمد نہ ہوا تو مجھے بڑے ساندے ساتھ لے گئے تھے اور وہاں جاکر مجھے ایک بڑے کمرے میں بند کر دیا۔

میری آنکھوں پر پٹیاں باندھیں اور میرے ہاتھ پاؤں باندھ دیے اور پھر مجھے سریے کے ساتھ لٹکا دیا اور پھر مجھ پر ڈنڈے برساتے رہے میرے بازوؤں پر چھاتی پر اور پیٹ پر زور زور سے ڈنڈے مارتے رہے اور مجھ سے اقرار کرواتے رہے کہ تم منشیات فروش ہو تم یہ اقرار کرو لیکن میں نے آج تک منشیات نہ دیکھی نہ بیچی ہے۔

بے شک میرا میڈیکل کرا لیں میرا جرم یہ ہے کہ میں نے ارشد جٹ جو سابق پولیس ملازم ہے اور ایس ایچ او ساندہ کا بہنوئی ہے اس کو مکان نہیں دیا تھا متاثرہ شخص کی والدہ نے روتے ہوئے بتایا کہ میں دو دن روز تھانے جاتی تھی مجھے تھانے کے اندر نہیں جانے دیتے تھے پھر مجھے تھانے کے اندر جانے دیا اور ارشد جٹ جو سابق پولیس ملازم ہے اور تھانہ ساندہ کے ایس ایچ او کا بہنوئی ہے نے مجھ سے بیٹے کی رہائی کے بدلے پانچ لاکھ روپے مانگے۔

میں نے کہا کہ میں بیوہ عورت ہوں میں کہاں سے پانچ لاکھ روپے دے دوں پھر دو لاکھ کا کہا اور آخر میں نے جو میرے پاس تھے وہ پیسے دے دیے تھے لیکن اس کے باوجود بھی ان ظالموں نے میرے بیٹے پر ایف آئی آر درج کر دی۔

والدہ کا کہنا ہے کہ اہل محلہ میرے بیٹے کی بے گناہی کی گواہی دیں گے، میں ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتی ہوں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، آئی جی پنجاب پولیس سے اللہ کے واسطے مجھے انصاف دلایا جائے، اس کھیل میں شامل تمام پولیس ملازمین کو عبرت کا نشان بنایا جائے،میرے بیٹے پر درج کی گئی جھوٹی ایف آئی آر خارج کی جائے اور میرے سے لئے ہوئے پیسے بھی مجھے واپس ان ظالموں سے دلائے جائیں۔

Related Posts