اسلام آباد:شہر اقتدار میں ہائیکورٹ میں سائبر کرائم قوانین کی آڑ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اختیارات کے بے جا استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت کی گئی۔
دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے سکیورٹی کے محکموں کو مبینہ طور پر بدنام کرنے پر صحافی اور بلاگر اسد علی طور کو جاری کیا گیا ایف آئی اے کی جانب سے جاری کیا گیا نوٹس معطل کردیا۔
معروف اینکر پرسن شفا یوسفزئی @Shiffa_ZY کی شکائت پر ایف آئی اے کو اسد علی طور کے خلاف انکوائری کرنے کی ہدائت، 30 جون تک رپورٹ طلب
عدالت نے اسد طور کو سمن کرنے کا ایف آئی اے نوٹس معطل کیا تھا، انکوائری سے نہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ#FIA #HateSpeech #criminals
— M Azhar Siddique (@AzharSiddique) June 2, 2021
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا دوران سماعت کہنا تھا کہ الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے قانون (پیکا ایکٹ) کے تحت ایف آئی اے ایسا نوٹس جاری نہیں کر سکتی، صرف متاثرہ شخص ہی شکایت کر سکتا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے تحت جس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے وہی متاثرہ شخص شکایت کر سکتا ہے کوئی تیسرا بند شکایت کرنے کا اہل نہیں۔
This is what @Shiffa_ZY had to say after the hearing of her case today. Nobody has the the right of character assassination of anyone!! pic.twitter.com/mYjvYJ7sPs
— Ovais Mangalwala (@ovaismangalwala) June 2, 2021