اسد طور پر مارننگ شو کی میزبان کا مقدمہ،عدالت کا ایف آئی اے کو شفاف انکوائری کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Asad Toor vs Shiffa Yousafzai: Who will win in the war?

اسلام آباد:شہر اقتدار میں ہائیکورٹ میں سائبر کرائم قوانین کی آڑ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اختیارات کے بے جا استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت کی گئی۔

دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے سکیورٹی کے محکموں کو مبینہ طور پر بدنام کرنے پر صحافی اور بلاگر اسد علی طور کو جاری کیا گیا ایف آئی اے کی جانب سے جاری کیا گیا نوٹس معطل کردیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا دوران سماعت کہنا تھا کہ الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے قانون (پیکا ایکٹ) کے تحت ایف آئی اے ایسا نوٹس جاری نہیں کر سکتی، صرف متاثرہ شخص ہی شکایت کر سکتا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے تحت جس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے وہی متاثرہ شخص شکایت کر سکتا ہے کوئی تیسرا بند شکایت کرنے کا اہل نہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نجی ٹی وی کی مارننگ شو کی میزبان شفا یوسفزئی کی جانب سے دائر کی گئی شکایت پر ایف آئی اے کو انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے پٹیشنر کو سمن کرنے کا ایف آئی اے کا کال اپ نوٹس معطل کیا تھا، انکوائری سے منع نہیں کیا۔

جسٹس من اللہ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو عدالت کے فیصلوں کا بھی احترام نہیں، ایف آئی اے کا نوٹس دوسرے کو ملزم بنا دیتا ہے۔ایف آئی اے کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ سائبر کرائم قانون کے تحت متاثرہ شخص متعلقہ اتھارٹی کو سوشل میڈیا مواد بلاک کرنے کی درخواست دے سکتا ہے۔

معزز جج کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے شکایت ملنے پر ابتدائی انکوائری کے بعد پہلے خود تسلی کرے کہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں،ایف آئی اے کا کام ہے کہ انکوائری کی فائنڈنگز کے ساتھ نوٹس کر کے جواب طلب یا سمن کرے۔

جس پر جواب دیتے ہوئے معزز جج نے کہا کہ یہ قانون تب حرکت میں آئے گا جب متاثرہ شخص خود شکایت کرے، کئی کیس آئے جہاں کسی تیسرے شخص کی شکایت پر کارروائی کی گئی، کیا آپ نے اسد طور کیس میں پہلے شکایت کنندہ کی شکایت کا جائزہ لیا؟

تفتیشی افسر سے عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ نے دیکھا کہ شکایت کنندہ کی شکایت درست ہے؟۔اسد طور کے خلاف شکایت کنندہ شفا یوسفزئی وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ نجی ٹی وی کی اینکر پرسن شفا کی شکایت پر ایف آئی اے نے کارروائی ہی روک رکھی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے ان کو آپ کی شکایت پر کارروائی سے نہیں روکا۔ ہم اتنے گر گئے ہیں کہ دوسروں کا احترام نہیں، دوسروں کی عزتیں اچھالی جاتی ہیں۔

چیف جسٹس نے تفتیشی افسر سے کہا کہ آپ کے پاس ایک پاور ہے جسے آپ نے قانون کے مطابق استعمال کرنا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو شفاف انداز میں تفتیش کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 30 جون تک ملتوی کر دی۔

Related Posts