کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سینیٹ انتخابات کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی امیدوار پلوشہ خان کے کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری چیلنج کرنے والی اپیل کو مسترد کردیا ہے۔ پلوشہ خان کو سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ ججز جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس امجد علی سہتو کے 2 رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کی۔ سماعت میں اپیل کنندہ کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ پی پی پی کی امیدوار پلوشہ خان نے سندھ سے انتخاب لڑنے کیلئے اپنا ووٹ جعلی طریقے سے کراچی منتقل کیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ قانون ووٹ کی منتقلی کی اجازت دیتا ہے۔ 2 رکنی ججز بینچ نے استفسار کیا کہ پنجاب اور سندھ سے ووٹ کی منتقلی کس طرح قانون کی خلاف ورزی ہے؟ ایک رِٹ پٹیشن کے ذریعے امیدوار کو نااہل قرار کیسے دیا جائے؟ عدالت دستاویزات جانچنے کا آئینی حق نہیں رکھتی۔ بعد ازاں درخواست خارج کردی گئی۔
قبل ازیں 22 فروری کے روز الیکشن ٹریبونل نے سینیٹ کے آئندہ انتخابات کیلئے پلوشہ خان کے کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست مسترد کی تھی جسے بعد ازاں چیلنج کرتے ہوئے اپیل سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔
اپیل کنندہ کا کہنا تھا کہ پلوشہ خان نے اپنا ووٹ سندھ سے خواتین کیلئے مخصوص نشست پر سینیٹ کا انتخاب لڑنے کیلئے راتوں رات پنجاب سے کراچی منتقل کر لیا۔ ووٹ کی منتقلی آئین کی دفعہ 220 اور 226 کی خلاف ورزی ہے، تاہم عدالت نے یہ مؤقف درست تسلیم نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آج تک تو پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں، کل کا پتہ نہیں۔متحدہ قومی موومنٹ