مصری سرحد پر صحرائی بلے کی جانب سے صہیونی فورسز پر حملے کے بعد اب ایک بار پھر اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ہے، جس میں کئی صہیونی فوجی زخمی ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ سے سامنے آنے والی خبروں کے مطابق غزہ میں ظالمانہ کارروائیوں میں ملوث اسرائیلی غوطہ خوروں کے ایک گروپ کو شمالی اسرائیل کے ساحلی علاقے الخضیرہ میں شارک (سمندری مگرمچھ/مچھلی) نے حملہ کر کے شدید زخمی کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ساحل سمندر کے قریب ہی ان غوطہ خوروں پر شارک کے حملے کی ویڈیوز وائرل ہوچکی ہیں۔ اسرائیلی حکام نے ایک زخمی کو فوری طور پر تل ابیب کے اسپتال منتقل کیا ہے، جہاں اس کا علاج جاری ہے، جبکہ ایک غور خور لاپتہ ہوگیا ہے۔ جس کی تلاش جاری ہے۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ شارک نے حملہ کرکے اسرائیلی فوجی کو ہضم کرلیا ہے۔ اس واقعے کے حوالے سے فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ غوطہ خور دراصل اسرائیلی فوجی اہلکار باراک تساخ ہے، جو 1999 سے اسرائیلی فوج کی کمانڈو یونٹ 8207 کا حصہ ہے اور حالیہ دنوں میں غزہ میں فوجی آپریشنز میں ملوث تھا۔
فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے اس کی قید کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں، جن میں اس کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں۔ اسرائیلی حکام نے اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے اور اس حوالے سے مزید معلومات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے یہ بھی خبر دی ہے کہ اس “افسوسناک” واقعے کو عرب سوشل میڈیا پر اسرائیل پر طنز اور تنقید کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک میڈیا آؤٹ لیٹ کے مطابق عرب سوشل میڈیا صارفین نے اس شارک کی تعریف کرتے ہوئے اسے حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ سے منسلک کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عرب سوشل میڈیا صارفین اس واقعے کو القسام کی شارک فورس کا حملہ قرار دیتے ہوئے حملہ آور شارک کو حماس کا مخصوص سبز سربند پہنا کر دکھا رہے ہیں۔