اسلام آباد: وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل کا کہنا ہے کہ ن لیگی صحافی پٹیشن واپس لینے سے غیر جانبدار ثابت نہیں ہوسکتے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں معاونِ خصوصی شہباز گِل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صحافی ونگ میں شامل بہت سارے لوگ اب مفرور نواز شریف کے حق میں دی گئی پٹیشن واپس لے رہے ہیں۔
پیغام میں ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا کہ میرے خیال میں اب یہ نامناسب ہے کہ پٹیشن واپس لی جائے کیونکہ جب آپ کی سیاسی وابستگی ظاہر ہوچکی ہے تو پٹیشن میں نام رہے یا واپس لے لی جائے، اس سے کیا فرق پڑے گا؟
وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی ابلاغ نے سوال کیا کہ کیا پٹیشن واپس لینے سے کوئی مسلم لیگ (ن) کے جرنلسٹ ونگ میں شامل صحافیوں کو غیر جانبدار سمجھ لے گا؟ جس کا جواب دیتے ہوئے خود ہی کہا کہ ہرگز نہیں۔
مسلم لیگ ن کے جرنلسٹ ونگ میں شامل بہت سارے لوگ اب مفرور نوازشریف کے حق میں دی گئی پٹیشن واپس لے رہے ہیں۔میرے خیال میں اب یہ نا مناسب ہے۔جب آپکی سیاسی وابستگی عیاں ہو چکی اب پٹیشن میں نام رہے یا آپ واپس لیں اس سے کیا فرق پڑے گا۔ کیا اب کوئی آپکو غیر جانبدار سمجھ لے گا؟ ہرگز نہیں!
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) November 26, 2020
یاد رہے کہ اِس سے قبل ملک کے سینئر نامور صحافیوں کی جانب سے نواز شریف کی تقاریر پر لگی پابندی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نجی ٹی وی کے صحافی عدیل راجہ کی جانب سے حیران کن انکشافات بھرے ٹوئٹس کیے گئے جن میں اُن کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی، نسیم زہرہ، ابصار عالم، عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی اور ضیاء الدین نے نوازشریف کی تقاریر پر لگی پابندی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
مزید پڑھیں: نوازشریف کی تقاریر پر لگی پابندی کے خلاف صحافیوں کی پٹیشن دائر