کراچی میں غیر مقامی بااثر افراد کی غنڈہ گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں بوٹ بیسن کے علاقے میں جدید اسلحے سے لیس مسلح افراد نے شہریوں پر تشدد کیا۔
اس واقعے میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والا بگڑا رئیس زادہ شاہ زین مری ملوث تھا جو اپنے مسلح گارڈز کے ساتھ کراچی کی سڑکوں پر دندناتا رہا۔
چند روز قبل کراچی کے پوش علاقے کلفٹن بوٹ بیسن میں ایک خوفناک منظر دیکھنے میں آیا جب ٹویوٹا سرف (نمبر BF-3612) میں سوار شاہ زین مری اور اس کے ساتھیوں نے جدید ہتھیاروں کے ساتھ شہریوں پر حملہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے نہ صرف شہریوں کو ہراساں کیا بلکہ ایک شہری کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔
پولیس کی کارروائی میں شاہ زین مری کے دو سیکورٹی گارڈز غوث بخش اور جلاد خان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن کے قبضے سے جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ تاہم مرکزی ملزم شاہ زین مری واقعے کے بعد بلوچستان فرار ہوگیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق واقعے کے بعد مرکزی ملزم بلوچستان فرار ہوچکا ہے۔شاہ زین مری اور دیگر ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے حکومت بلوچستان سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔تمام ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
کراچی میں بااثر غیر مقامی افراد کی بدمعاشی اور مسلح طاقت کے مظاہرے بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی کراچی میں مختلف علاقوں میں طاقتور خاندانوں کے نوجوانوں کی غنڈہ گردی کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں، لیکن زیادہ تر کیسز میں انہیں سزا نہیں ملتی۔
شاہ زین مری اس سے پہلے بھی کراچی میں غنڈہ گردی میں ملوث رہا ہے، پولیس کے مطابق شاہ زین مری نے کلفٹن میں فوڈچین کے آؤٹ لیٹ پر فائرنگ کی تھی۔
شاہ زین نے مبینہ طور پر نشے کی حالت میں برگر آرڈر کیا، آرڈر میں تاخیر پر شاہ زین نے منیجر پر فائرنگ کردی تھی۔پولیس کی جانب سے ملزم کے کلفٹن میں واقعے بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا تاہم ملزم وہاں موجود نہیں تھا۔