اسلام آباد: پاکستان میں چینی ویکسین کی منظوری کے بعد چین نے ہنگامی استعمال کے لئے دس لاکھ سے زائد خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا چینی ہم منصب وانگ ژی کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ دوران گفتگو دو طرفہ تعلقات، کورونا وبائی لہر اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور چین کے مابین دوطرفہ تعاون اور روابط کا فروغ ناگزیر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب کو نئے سال کی مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین گہری اور مثالی دوستی کو خطے میں امن و استحکام کا ضامن سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان، ون چائنہ پالیسی سمیت قومی سلامتی سے متعلق چین کی داخلی پالیسیوں کی حمایت کرتا ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین زراعت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کے تبادلے، تحقیقی اور علمی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے ہم منصب سے کہا کہ ہم چینی صدر شی جن پنگ کے جلد دورہ پاکستان کے متمنی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت پاکستان چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کی روک تھام اور ویکسین کی تیاری کے حوالے سے چین کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ پاکستان میں بھی چین کی تیار کردہ ویکسین کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب کی توجہ بھارتی مظالم کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ہندوتوا پالیسیوں پر عمل پیرا مودی سرکار پورے ایشیائی خطے کے امن واستحکام کو شدید خطرات سے دوچار کر رہی ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے حوالے سے خصوصی تبادلہ ء خیال ہوا دونوں وزرائے خارجہ نے بین الافغان مذاکرات کے انعقاد اور قواعد وضوابط پر اتفاق کو مثبت اور خوش آئند قرار دیا۔