سی ڈی اے ڈائریکٹر کی پراسرار ہلاکت، سینیٹ اراکین نے تحقیقات کا فیصلہ کر لیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سی ڈی اے ڈائریکٹر کی پراسرار ہلاکت، سینیٹ اراکین نے تحقیقات کا فیصلہ کر لیا
سی ڈی اے ڈائریکٹر کی پراسرار ہلاکت، سینیٹ اراکین نے تحقیقات کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: سی ڈی اے (کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی) کے ڈائریکٹر روشن خان کی کیپٹل ہسپتال میں پراسرار ہلاکت کے بعد سینیٹ اراکین نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ نے واقعے کی تحقیقات کیلئے 3 ممبران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی، کیونکہ خدشہ ہے کہ روشن خان کو کیپٹل ہسپتال میں بدعنوانی اور خلافِ ضابطہ اقدامات کی نشاندہی کے باعث مبینہ طور پر قتل کیا گیا۔

مشکوک ہلاکت کے پسِ پردہ حقائق جاننے کیلئے تشکیل دی گئی 3 رکنی کمیٹی سی ڈی اے کے اعلیٰ حکام اور افسران کی مدد سے تمام ممکنہ حقائق پر تحقیقات کرے گی۔ ڈائریکٹر روشن خان نے کیپٹل ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر فیاض لودھی پر کروڑوں کی ادویات کی چوری اور دوہری شہریت کے الزامات عائد کیے۔

وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے ڈائریکٹر روشن خان نے ڈاکٹر فیاض لودھی کے خلاف ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرکے ترقی حاصل کرنے کا بھی الزام عائد کیا جبکہ تمام تر الزامات وزارتِ داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری کو مراسلے کے ذریعے کی گئی۔ وزارت کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرکے کیس سی ڈی اے کو بھیج دیا۔

ڈاکٹر فیاض لودھی کے معاملے پر سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی کہ کیس ایف آئی اے اور نیب کے حوالے کیا جائے لیکن 1 سال گزرنے کے باوجود کیس کسی ادارے کو نہیں بھیجاگیا۔ کیس وزارتِ داخلہ کو واپس ارسال بھی نہیں کیا گیا جبکہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ درخواست گزار نے وزارتِ داخلہ سے براہِ راست شکایت کی۔

درخواست گزار کے مطابق ہمیں  سی ڈی اے افسران پر اعتماد نہیں رہا لیکن یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ وزارتِ داخلہ نے کیس براہِ راست ایف آئی اے کو بھیجنے کی بجائے سی ڈی اے افسران کو کیوں بھیجا جن پر روشن خان کو بھی اعتماد نہیں تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کیس سی ڈی اے جیسے ماتحت ادارے کو کس کی ایماء پر بھیجا گیا، اس کی تحقیقات ضروری ہیں اور سی ڈی اے افسران کیس کو دبا کر کیوں بیٹھے ہیں؟ کیس واپس وزارتِ داخلہ کو بھیج دیا جانا چاہئے تھا۔ تمام سوالات پر تحقیقات سے الجھی گتھی سلجھ سکتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: سی ڈی اے  لاک ڈاؤن میں بھتہ ڈبل کردیا

Related Posts