مشہور مسافر بحری جہاز ٹائی ٹینک بحر او قیانوس میں ایک بڑے آئس برگ سے ٹکر ا گیا اور پھرڈوب گیا تھا، اس کو ڈوبنے کےصدی سے زائد عرصے بعد اور اس کا ملبہ دریافت ہونے کے کئی دہائیوں بعد اس کے ملبے کی ایک نایاب ویڈیو سامنےآگئی ہے۔ یہ فوٹیج پہلی مرتبہ دکھائی گئی ہے۔ ویڈیو میں سمندر کی تہ میں ٹائی ٹینک کا ملبہ دکھایا گیا ہے۔
ووڈس ہول اوشیانوگرافک انسٹی ٹیوشن کی طرف سے منکشف کی گئی یہ ریکارڈنگ سمندر کی سطح سے تقریباً تین کلومیٹر نیچے کی ہے۔ یہ ویڈیو 1985 میں ایکسپلوررز کو ملبہ ملنے کے چند ماہ بعد بنائی گئی تھی۔
جہاز کے ملبے کی دریافت کے بعد سے ٹائی ٹینک کے بارے میں متعدد دستاویزی فلموں میں اس کی فوٹیج دکھائی گئی ہے غوطہ خوروں کے کچھ مختصر کلپس بھی نشر کیے گئے ہیں لیکن یوٹیوب پر طویل 80 منٹ کا کٹا ہوا ویڈیو کلپ جاری کیا گیا ، یہ ویڈیو پہلی مرتبہ جاری کی گئی ہے۔
Feeling the feels from the @TitanicMovie re-release?
We are too! Keep that “I’m flying” feeling alive at our YouTube premiere, featuring 80 minutes of rare #RMSTitanic shipwreck survey footage like this.
The show kicks off TONIGHT at 7:30 ET! Sign up at https://t.co/lIQLqsu3MF pic.twitter.com/oCeiHawcxw
— Woods Hole Oceanographic Institution (WHOI) (@WHOI) February 15, 2023
ووڈس ہول اوشیانوگرافک انسٹی ٹیوشن نے کہا کہ فوٹیج کے اجرا سے 1912 کے بعد پہلی بار انسانی آنکھیں تباہ شدہ جہاز پر پڑی ہیں اور اس میں بہت سے دیگر حیرت انگیز نظارے شامل ہیں۔
ٹائی ٹینک کی تعمیر کے وقت یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ تقریباً ناقابل تسخیر بحری جہاز ہے ۔ اس وقت وہ سروس میں سب سے بڑی مسافر بحری جہاز تھا۔ یہ 14 اپریل 1912 کو انگلینڈ کے ساؤتھمپٹن سے نیویارک تک اپنے پہلے سفر کے دوران بحر اوقیانوس میں ایک آئس برگ سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا۔
اس کے ڈوبنے سے 1500سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعہ نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، بحری جہاز پر لائف بوٹس کی کمی کی وجہ سے دنیا بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی۔
ووڈس ہول اوشیانوگرافک انسٹی ٹیوشن اور فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی کی ایک ٹیم نے یکم ستمبر 1985 کو کینیڈا کے نیو فاؤنڈ لینڈ کے جنوب مشرق میں دو حصوں میں کٹا ہوا جہاز پایا۔
جولائی 1986 میں 11 غوطہ خوری کے اقدامات کے دوران بحری جہاز کی فوٹیج انسانی پائلٹ والی آبدوز کے کیمروں اور ایک چھوٹے سے دور سے چلنے والے کرافٹ کے کیمروں سے حاصل کی گئی تھی۔