مشکوک گاڑی کراچی میں داخل، دہشت گردی کاخدشہ، پولیس ہائی الرٹ، جگہ جگہ ناکے لگ گئے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

govt issues alert over possible terror attacks in sindh

کراچی: شہرقائد میں مشتبہ سفید گاڑی کے داخل ہونے کی اطلاع پر پولیس الرٹ ہوگئی ،شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ میں اضافہ کردیا گیا، جگہ جگہ ناکے لگاکر مشتبہ گاڑی کی تلاش شروع کردی گئی۔

پولیس کی جانب سے شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ بڑھادی گئی، پولیس کی بھاری نفری بھی جگہ جگہ تعینات کردی گئی۔

ذرائع کے مطابق پولیس کو انٹیلی جنس اطلاع ملی تھی کہ شہر میں سفید رنگ کی ایک مشتبہ گاڑی داخل ہوچکی ہے جس کے ذریعے دہشت گردی کی کوئی بڑی واردات کی جاسکتی ہے لہٰذا اس سفید کرولا کو جلد از جلد تلاش کیا جائے۔

انٹیلی جنس اطلاع کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کی جانب سے فوری احکامات دیئے گئے کہ تمام ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز سڑکوں پر موجود رہیں جبکہ اسنیپ چیکنگ فوری طور پر بڑھادی جائے۔

احکامات ملتے ہی کراچی پولیس الرٹ ہوگئی اور شہر بھر میں باقاعدہ طور پر ناکے لگادیئے گئے ، گاڑیوں کی اسنیپ چیکنگ بڑھادی گئی جب کہ خصوصی طور پر سفید رنگ کی گاڑیوں اور کرولا ماڈل کی گاڑیوں کو چیک کیا گیا۔

ڈیفنس ، کلفٹن ، گذری ، درخشاں ، میٹرو پول ، صدر ، نمائش ، گرومندر ، نیو پریڈی اسٹریٹ ، لیاقت آباد دس نمبر ، لیاقت آباد ڈاکخانہ ، راشد منہاس روڈ ، گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، ٹاور اور دیگر شاہراہوں پر پولیس کی بھاری نفری رات بھر تعینات رہی جب کہ اس دوران تمام ایس ایچ اوز اور ایس ڈی پی اوز بھی سڑکوں پر موجود رہے تاہم کوئی مشکوک گاڑی نہیں مل سکی۔

مزید پڑھیں:کراچی میں بڑی دہشت گردی کا خطرہ، سیکورٹی اداروں کو الرٹ جاری

واضح رہے کہ کراچی میں پہلے ہی ایک سفید کرولا گینگ انتہائی سرگرم ہے جس نے نہ صرف لوٹ مار کی وارداتیں کی ہیں بلکہ اس گینگ کے کارندے ڈکیتی کے دوران قتل سے بھی نہیں چوکتے جبکہ چند روز قبل ہی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے اطلاع فراہم کی گئی ہے کہ دہشت گرد شہر میں کسی بڑی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور اس سلسلے میں کسی سرکاری دفتر کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔

Related Posts