سیکریٹری بورڈز نے وزیر کے بجائے ڈاکٹر عاصم کے احکامات نافذ کرنا شروع کر دیئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سیکریٹری بورڈز نے وزیر کے بجائے ڈاکٹر عاصم کے احکامات نافذ کرنا شروع کر دیئے
سیکریٹری بورڈز نے وزیر کے بجائے ڈاکٹر عاصم کے احکامات نافذ کرنا شروع کر دیئے

کراچی: سیکریٹری بورڈز ایند یونیورسٹیز محکمے کے وزیر/کنٹرولنگ اتھارٹی کے بجائے احکامات مبینہ طور پر چیئرمین صوبائی ایچ ای سی کے چیئرمین سے لیتے ہیں، صوبائی ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین اسٹیک ہولڈر ہیں۔

انہوں نے اپنے تعلیمی بورڈ اور ضیا الدین یونیورسٹی کا بزنس بڑھانے کے لئے صوبے کے 26سرکاری جامعات اور 8تعلیمی بورڈز سمیت ان میں زیر تعلیم لاکھوں طلبا و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔

صوبائی سیکریٹری بورڈز اینڈ یونویرسٹیز ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ذرائع کے مطابق سیکریٹری بورڈز اینڈ یونیورسٹیز منصور عباس رضوی کو صوبائی ایچ ای سی کے سربراہ ڈاکٹر عاصم حسین نے خصوصی سفارش کر کے پوسٹنگ کروائی ہے تاکہ ان کے ذریعے خستہ حال سرکاری جامعات اور تعلیمی بورڈزکو مذید تباہ کر کے ڈاکٹر عاصم حسین کے ذاتی کاروبار کو وسعت دے۔

اس کے لئے سیکریٹری بورڈز اینڈ یونیورسٹیز ہر وہ ہربہ استعمال کر رہا ہے جس سے یہ دونوں شعبے تباہ حال ہی رہیں،سیکریٹری بورڈز اینڈ یونویرسٹیز منصور عباس رضوی اپنے محکمے کے وزیر کے بجائے احکامات براہ راست چیئر مین صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے وصول کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ جب سے سیکریٹری منصور عباس رضوی آئے ہیں انہوں نے تعلیمی بورڈز کا اربوں روپے کا گرانٹ روک کر رکھا ہے تاکہ سرکاری بورڈز مجبور ہوکر بچوں سے فیسیں وصول کرنا شروع کردیں اور ڈاکٹر عاصم حسین کے نجی تعلیمی بورڈ اور سرکاری تعلیمی بورڈز کے مابین یہ بڑا فرق بھی ختم ہوجائے کیونکہ صوبائی حکومت نے انٹر میڈیٹ تک تعلیم مفت کی ہوئی ہے۔

تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا وطالبات کی انرولمنٹ اور امتحانی فیس حکومت سندھ سہ ماہی گرانٹ کی شکل میں ادا کرتی ہے،جبکہ نجی ملکیت ضیاالدین امتحانی بورڈ بچوں سے فیسیں وصول کرتا ہے جس کی وجہ سے طلبا و طالبات کا اس طرف رجحان کم ہے،منصور عباس رضوی اور ڈاکٹر عاصم حسین اپنے اس مقصد میں ایک حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

ادھر گرانٹ نہ ملنے کی وجہ سے لاڑکانہ تعلیمی بورڈز نے تنخواہوں کی ادائیگی اور اخراجات کو پورا کرنے کے لئیے طلبا و طالبات سے فیسیں وصول کرنے کا اعلان کر دیا تھا، زرائع کے مطابق اس اعلان کے پیچھے بھی منصور عباس کا ہاتھ تھا۔

انتہائی با وثوق ذرائع کے مطابق محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ایک افسرلاڑکانہ بورڈز کی انتظامیہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کی خلاف ورزی پر لاڑکانہ بورڈ کی انتظامیہ کو شوکاز نوٹس جاری کر رہا تھا۔

تاہم منصور عباس رضوی نے اس آفیسر کو اپنے کمرے میں بلا کر ایسا کرنے سے سختی سے منع کردیا،اس کے علاوہ ڈاکٹر عاصم حسین کی خواہش پر سیکریٹری بورڈز ایند یونیورسٹیز کے سیکریٹری نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے قائم کردہ ماہرین تعلیم کی اعلی تعلیم یافتہ سرچ کمیٹی کو ختم کر کے ڈاکٹر عاصم حسین کی کچن کابینہ نان پی ایچ ڈی سرچ کمیٹی تشکیل دینے کے لئیے بھی محکمے کے وزیر کو بائی پاس کرتے ہوئے کابینہ کو خط ارسال کیا ہے جوکہ زیر غور ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعاصم حسین کی پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے خصوصی مراسم کے باعث ایسا ممکنات میں سے ہے،جیسا کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے صوبائی ایچ ای سی کے چئیرمین شپ کے لے دوسرے ٹینیور کے لئے پی ایچ ڈی الاؤنس میں رشوت کے طور پر اضافے کی مد میں سرکاری خزانے کو تقریبا 18ارب روپے کا ایک رات میں ٹیکا لگا دیا تھا۔

اس کے بعدنان پی ایچ ڈی چئیرمین ہائیر ایجوکیشن کے خلاف پرزور اھتجاج کرنے والے اساتذہ نے مکمل خاموشی اختیار کر لی ہے۔

ڈاکٹر عاصم حسین کا کاروبار ہی یونورسٹی،اسپتال اور تعلی بورڈ ہیاور سابقہ دور میں انہیں صدر پی ایم ڈی سی مقرر کردیا گیا تھا،اس وقت وہ صوبائی ایچ ای سی کے سربراہ ہیں ان کے آٹھ برس پورا ہونے والے ہیں اس وقت صوبائی ایچ ای سی جمود کا شکار ہے آٹھ برسوں مین اس کا بنیادی ڈاھانچہ تک مکمل نہیں کیا جا سکا ہے،صوبیمیں جامعات کا معیار تسلسل کے ساتھ تنزلی کا شکار ہے۔

دوسری جانب سیکریٹری بورڈز اینڈ جامعات منصور عباس رضوی سرکاری تعلیمی بورڈز کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں،اور بورڈز مین تعینات چند کرپٹ چیئرمینوں کے کرپشن پر پردہ ڈالنے کے عوض انہیں اپنے آلہ کار بنا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: محکمہ تعلیم کالجز نے بایو میٹرک مشین نہ خریدنے والوں کو بلیک میل کرنا شروع کردیا

ان کے خلاف جو بھی شکایات جاتی ہیں انہیں سرد خانے کا نظر کر دیا جاتا ہے اور بورڈز میں خالی اسامیاں بھی ان کرپٹ عناصر کے ایما پر کی جاتی ہیں ورنہ انہیں کے ایما پر اسامیاں خالی رکھی جاتی ہیں تاکہ ان مین شو میں کوئی رکاوٹ نہ بنیں۔

Related Posts