آرٹیکل 63اے کی تشریح، صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آرٹیکل 63اے کی تشریح، صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی
آرٹیکل 63اے کی تشریح، صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی

اسلام آباد: سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے دائر کیے گئے صدارتی ریفرنس پر سماعت آج کرے گی جس کا مقصد ہارس ٹریڈنگ اور قومی اسمبلی میں اراکین کی خریدوفروخت کا راستہ ہمیشہ کیلئے روکنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی ججز بینچ صدارتی ریفرنس کی سماعت کرے گا۔ پی ٹی آئی حکومت نے آرٹیکل 63 اے سمیت آئینِ پاکستان کی متعلقہ دفعات کی تشریح کی درخواست کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ہارس ٹریڈنگ، سپریم کورٹ میں آئین کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس دائر

گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کیے تھے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتیں صدارتی ریفرنس کی سماعت میں آنا چاہیں تو مقدمے میں فریق بن سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ کا گزشتہ سماعت کے موقعے پر ریمارکس میں کہنا تھا کہ تمام فریقین متعلقہ آرٹیکلز کا بغور مطالعہ کریں۔ حکومت کے اتحادی عدالت کو اپنی گزارشات دے سکتے ہیں۔ عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں چاہتی۔

صدارتی ریفرنس کے مندرجات 

خیال رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے صدارتی ریفرنس کے تحت سپریم کورٹ سے آئین کی دفعہ 63اے، 62 اور 17اے کی تشریح کی درخواست کی جس کا مقصد ہارس ٹریڈنگ کو روکنا تھا۔صدارتی ریفرنس 21مارچ کو دائر کیا گیا۔

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے آرٹیکل 63اے کی امانت اور خیانت کے تناظر میں قانونی تشریح کی درخواست کی۔ صدارتی ریفرنس کے مسودے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بارہا فلور کراسنگ کو ناسور قرار دے چکی ہے۔

صدارتی ریفرنس میں کہا گیا کہ آئین کی دفعات 62 اور 63 اے کی واضح تشریح اقتدار کے ایوانوں میں ووٹوں کی خریدوفروخت بند کردے گی۔ دفعہ 63 اے کے تحت اراکین کی عبوری نااہلی نظام کیلئے زیادہ نقصان دہ ہے۔ منتخب نمائندوں کو انحراف پر تاحیات نااہلی کی سزا دی جانی چاہئے۔

Related Posts