ریلوے خسارہ کیس: عدالت کی کراچی سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو نہ دینے کی ہدایت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SC suspends SHC decision of nullifying sugar commission report

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وزراء کو ہدایت کی ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو نہ دیں، اگر ایسا ہوا تو اس کا حال بھی کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہو سکتا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران وفاقی وزراء اسد عمر اور شیخ رشید احمد عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔ 

وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بزنس پلان میں کب اور کیسے جیسے سوالات کے جواب نہیں دئیے گئے جس پر وزیر ریلوے نے کہا کہ بارہ دن میں وہ کام ہوا جو 70 سال میں نہ ہوسکا۔

کام کی تکمیل پر شکریہ ادا کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ کام قوم کیلئے کر رہے ہیں۔ سنا ہے ایم ایل ون کے ذریعے ایلیویٹیڈ ٹرین بنائی جائے گی۔ ریلوے کی 5 جائیدادیں فروخت کرنے سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

ایم ایل ون کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ اس کا ٹینڈر 14 سال بعد ہونے جا رہا ہے، تخمینہ ہے کہ ایم ایل ون 5 سال میں مکمل ہوگا، گزشتہ شب بھی سرکلر ریلوے کے لیے عمارات گرائی جارہی تھیں۔

اسد عمر نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل ون کا پی سی ون فروری کے آخر تک محکمۂ ریلوے کے حوالے کیا جائے گا۔ لاگت 9 ارب ڈالرز آئے گی  جبکہ اس کی منظوری 15 اپریل تک ایکنک سے آئے گی۔ 

اس موقعے پر جب شیخ رشید احمد نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت منصوبے میں تعاون کر رہی ہے تو چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو دینے سے اس کا حال کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہوجائے گا۔

شیخ رشید احمد کے بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی باری آئی۔ سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ سرکلر ریلوے سی پیک میں ڈالنے کی کیا وجہ ہے؟ اسد عمر نے بتایا کہ اس کی وجہ معاشی صورتحال ہے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کراچی سرکلر ریلوے پر 1 ماہ میں آپریشنل سرگرمیاں شروع کی جائیں جبکہ سرکلر ریلوے کو مکمل آپریشنل کرنے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا۔

سرکولر ریلوے کے بعد ایم ایل ون منصوبے پر سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ 2 سال میں یہ منصوبہ فعال بنا دیا جائے۔ عدالت نے فریقین کو 21 فروری کو کراچی رجسٹری میں حاضری کی ہدایت بھی کی۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل  چیف جسٹس آف پاکستان   نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو ریلوے خسارہ کیس میں سپریم کورٹ میں طلب کر لیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 27 جنوری کو ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے پاکستان ریلوے کو پاکستان کا سب سے کرپٹ ادارہ قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں:  چیف جسٹس نے شیخ رشید احمد کو سپریم کورٹ میں طلب کر لیا

Related Posts