اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدارتی ریفرنس میں اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 5 رکنی ججز بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت میں رائے دی۔ فیصلے سے سپریم کورٹ کے 1 جج نے اختلاف کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی ججز بینچ کی سربراہی چیف جسٹس گلزار احمد نے کی۔ سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر سینیٹ انتخابات کے حوالے سے رائے دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات آرٹیکل 226 کے تحت ہوں گے۔ الیکشن کمیشن انتخابات منعقد کرے۔
عدالتِ عظمیٰ کا صدارتی ریفرنس میں دی گئی رائے میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سینیٹ انتخابات کے انعقاد کیلئے تمام اقدامات اٹھائے۔ ملک کے تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے۔ سپریم کورٹ جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے سے اختلاف کیا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ میں لائے گئے کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رائے میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ نیاز احمد کیس میں قرار دیا جاچکا ہے، سینیٹ انتخابات میں بدعنوانی کی بیخ کنی کی جائے۔
گزشتہ ماہ 25 فروری کے روز سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے محفوظ کی تھی۔ کورونا وائرس میں مبتلا اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہونے سے معذرت کرچکے ہیں۔
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ برس 23 دسمبر کو سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ طریقۂ کار کے تحت کرانے پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا۔ ریفرنس میں سپریم کورٹ سے سینیٹ انتخابات کے طریقۂ کار پر رائے طلب کی گئی۔
رواں برس 4 جنوری کو صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت ہوئی تھی۔ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے پر اب تک مجموعی طور پر 20 سماعتیں ہوچکی ہیں۔ پی پی پی، ن لیگ، جے یو آئی اور جماعتِ اسلامی سمیت دیگر فریقین نے اوپن بیلٹ طریقۂ کار کی مخالفت کی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات،حفیظ شیخ پی ٹی آئی سے نہیں،آئی ایم ایف کوووٹ نہیں دوں گا۔عامرلیاقت حسین