فیسوں میں 20فیصد رعایت نہیں دیں گے، حکومتی”رٹ“کو چیلنج کردیا گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فیسوں میں 20فیصد رعایت نہیں دیں گے، حکومتی”رٹ“کو چیلنج کردیا گیا
فیسوں میں 20فیصد رعایت نہیں دیں گے، حکومتی”رٹ“کو چیلنج کردیا گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:سندھ کے پرائیویٹ اسکولوں نے حکومتی احکامات جس میں اپریل اور مئی کی فیسوں میں 20 فیصد رعایت دینے کا حکم دیا گیا تھا اسے مسترد کر کے حکومتی”رٹ“کو چیلنج کر دیا ہے۔

اس طرح حکومتی احکامات نظر انداز کیے جاتے رہے تو پھر سندھ میں ایک نیا بحران پیدا ہو جائے گا۔

گزشتہ روز وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی ہدایت پر حکومت سندھ محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر پرایوٹ اسکول ایجوکیشن نے حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں ایک معمولی سے رعایت ماہ اپریل اورمئی کی 20 فیصد فیسوں میں کمی کر کے وصول کرنے کا حکم دیا گیا تھا، جس کے جواب میں پرائیویٹ اسکولوں کی تنظیموں نے اس حکم نامے کو مسترد کردیا۔

آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے صدر کاشف مرزا کا بھی یہ کہنا ہے کہ وہ حکومت کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔ اسکولز فیسوں میں 20 فیصد کمی کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

سید حیدر علی نے کہا کہ اسکول فیسوں کا معاملہ بہت حساس ہے،سندھ میں نجی اسکولز 33 لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نجی اسکولز پہلے ہی 10 فیصد مفت تعلیم دے رہے ہیں۔

اسکول فیسوں میں 20 فیصد کمی نہیں کر سکتے، نجی اسکولوں میں 20 فیصد کمی کاحکم عدالت میں چیلنج کریں گے۔

وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا تھا کہ لاک ڈاون کے باعث بچوں کے والدین کو اسکول فیسوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔کچھ روز قبل ہم نے تمام نجی اسکولز کو والدین کو رعایت کی ہدایات دی تھی، تاہم اب تمام طلباء کو 20 فیصد فیسوں میں 2 ماہ تک رعایت دینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

اس حوالے سے ڈائیریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق صوبے بھر کے تمام نجی تعلیمی ادارے اپنے طلباء کی اپریل اور مئی کی فیس میں 20 فیصد لازمی رعایت دیں گے اورکوئی بھی اسکول کسی بھی تدریسی یا غیر تدریسی عملے کو اس دوران ملازمت سے نہیں نکالے گا۔

اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو اس دوران مکمل تنخواہ کی ادائیگی کرنا ہوگی۔نوٹیفیکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی ہوگی اور اساتذہ اپنی شکایات کا اندراج کرانا چاہیں تو ڈائیریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن سندھ کو کرا سکتے ہیں۔

واضح رہے کے اسکولوں کی بندش کے بعدسندھ کے تمام اسکولوں کو صرف اساتذہ کو تنخواہوں کی مد میں ادائیگی کے لیے رقم درکار ہو گی، انکے بجلی، گیس اور ٹیلیفون کے بل میں بھاری بچت ہو گی۔

جب کہ پہلے ہی بھاری فیسیں وصول کر کے والدین پر جبر کیا جا رہا ہے، اس کے باوجود 20 فیصد کم فیس لینے میں اسکول مالکان حکومتی رٹ چیلج کرنے پر اتر آئے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت یا تو ان اسکولوں کو قومی تحویل میں لے یا پھر ان کے مالکان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی جرات نہ ہو اور پاکستان جیسے غریب ملک کے متوسط اور غریب طبقے کے شہری اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنا سکیں۔

Related Posts