متبادل زمین ملنے تک مدینہ مسجد نہ گرائی جائے، چیف جسٹس نے انہدام روکنے کی استدعا مسترد کردی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

clerics opposed the demolition of the mosque on Tariq Road

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے کراچی میں مدینہ مسجد کاانہدام روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو معاملات اپنے طور پر سنبھالنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں کراچی میں تجاوزات گرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور عدالت سے طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد کو مسمار کرنے کے حکم پر نظر ثانی کی استدعا کی۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ زمینوں کے قبضے میں مذہب کا استعمال ہو رہا ہے، آپ حکومت کے نمائندے ہیں، چاہتے ہیں آسمان گر جائے حکومت نا گرے، عبادت گاہ اور اقامت گاہ میں فرق ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:جے یو آئی کا مدینہ مسجد کے انہدام کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت سے درخواست ہے اپنے28 نومبر کے حکم پر نظر ثانی کرے، عدالت کے حکم کی وجہ سے مذہبی تناؤ جنم لے رہا ہے، مسجد گرانے کے حکم سے بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت چاہے تو مسجد کے لیے متبادل زمین دے دے، اٹارنی جنرل صاحب، یہ پارک تو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے طارق روڈ کے پارک پر قائم تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی احکامات کے تحت دلکشا پارک کی زمین پر انسدادِ تجاوزات آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ 10 دکانیں زمیں بوس کردی گئی ہیں۔

Related Posts