اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا فیصلہ معطل کردیا۔
سپریم کورٹ میں سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر ٹرانسفر کیس کی سماعت جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ بینچ کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمیشن کو بھی آج دوبارہ طلب رکھا ہے۔ بینچ نےتحریری حکم نامہ میں پنجاب انتخابات کامعاملہ چیف جسٹس کوبھجوادیا تھا۔
امریکی وفد کی پاکستانی سیکریٹری خارجہ اسد مجید سے ملاقات
سپریم کورٹ کی جانب سے انتحابات سے متعلق حکم واپس لیے جانے کے بعد آج کی سماعت سابق سی سی پی او کے تبادلے تک محدود ہے۔
گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے تمام اداروں میں ہونے والی خط وکتابت کی تفصیلات طلب کی تھیں، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن کمیشن اپنے کام کے سوا باقی سارے کام کررہا ہے،90 دن میں انتخابات نہ ہوئے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔
گزشتہ روز جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔ عدالت کے طلب کرنے پرسماعت کے دوسرے حصے میں چیف الیکشن کمشن سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ غلام محمود ڈوگر کا دوسری مرتبہ تبادلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اجازت سے کیا گیا جس پر ججز نے ریمارکس دیے تھے کہ افسران کی تبدیلی میں الیکشن کمیشن کا کیا کردارہے، یہ کردار انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور کے تبادلے سمیت پنجاب میں تمام افسران کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنرکو آج پھر طلب کیا تھا۔