سپریم کورٹ نے 9 مئی کے واقعات میں سیکورٹی کی ناکامی پر سوالات اٹھادیئے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

IHC suspends sentences of 10 convicts in May 9 cases

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں شہریوں کے مقدمات کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران 9 مئی کے واقعات کے دوران سیکورٹی کی ناکامی پر سوالات اٹھائے ہیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ایک آئینی بینچ نے ان اپیلوں کی سماعت کی، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، سید حسن اظہر رضوی، نعیم اختر افغان، مسرت ہلالی اور شاہد بلال حسن بھی شامل تھے۔

جسٹس امین الدین نے سوال کیا کہ 9 مئی کو لاہور کور کمانڈر ہاؤس میں لوگوں کے داخلے کے وقت کوئی مزاحمت کیوں نہیں کی گئی؟

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری قانون کے تحت شہریوں کے ٹرائل کا طریقہ کار کوئی نئی بات نہیں ہے اور اس کی قانونی بنیادیں 1967 سے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کے دور میں بھی اگر کوئی شہری فوجی معاملات میں مداخلت کرے تو اس کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہو سکتا ہے۔

کھاریاں کے کھسرے اپنا گرو چھڑوا کر لے گئے تھے لیکن، پی ٹی آئی کے ناکام احتجاج پر میمز وائرل

جسٹس حسن اظہر نے ماضی کے کیسز، جیسے کہ ایف بی علی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کیسز مارشل لا کے دوران ہوئے تھے، جو موجودہ صورتحال سے مختلف ہیں۔

جسٹس حسن اظہر نے مزید سوال کیا کہ کیا 9 مئی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کے خلاف کسی ٹرائل کا آغاز ہوا ہے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ایسے کیسز بھی ملٹری دائرہ اختیار میں آئیں گے۔

بینچ نے فوجی تنصیبات پر حملے کے وقت مزاحمت کی کمی پر بھی سوال کیا۔خواجہ حارث نے وضاحت کی کہ مظاہرین پر املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے تاہم کسی فوجی افسر پر مقدمہ درج نہیں ہوا اور جانوں کے نقصان سے بچنے کے لیے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔سپریم کورٹ نے شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

Related Posts