سوشل میڈیا پر شہرت اور ویڈیوز سے پیسہ کمانے کے لالچ نے کچھ افراد کو غیر اخلاقی حرکتوں کا عادی بنا دیا ہے۔
نجی لمحات کو عوامی سطح پر شیئر کرنا اور متنازع مواد اپلوڈ کرنا ایک عام رجحان بن چکا ہے جہاں لوگ لائکس، ویوز، اور مالی فائدے کے لیے اپنی اقدار اور سماجی حدود کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
یہ رویہ نہ صرف معاشرتی اخلاقیات کو متاثر کرتا ہے بلکہ نوجوان نسل کو بھی غلط مثال فراہم کرتا ہے۔ ایسے اقدامات کے نتیجے میں رازداری کی اہمیت کم ہو رہی ہے اور معاشرے میں غیر صحت مند رجحانات کو فروغ مل رہا ہے۔
حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس کے مطابق بھارت میں ایک جوڑے کی “سہاگ رات” کے وی لاگ نے شدید تنازع کو جنم دیا ہے۔
روایتی طور پر شادی کی رات کو تمام ثقافتوں اور مذاہب میں نو بیاہتا جوڑوں کے لیے ایک گہرا نجی لمحہ سمجھا جاتا ہے، تاہم اس جوڑے نے اپنی “سہاگ رات” کو دستاویزی شکل دے کر عوامی طور پر شیئر کرنے کا فیصلہ کیا جس سے تنازع کھڑا ہو گیا۔
یہ ویڈیو انسٹاگرام ہینڈل “سیفرن سنندا” پر شیئر کی گئی، جس میں جوڑے کو اپنی “سہاگ رات” پر گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ پوسٹ کا عنوان تھا: “سہاگ رات وی لاگ۔ یہ وی لاگرز بالکل پاگل ہو گئے ہیں۔ دھندلے کلپ کا انتظار کریں۔” ویڈیو کو تین دنوں میں 4 لاکھ 84 ہزار مرتبہ دیکھا گیا۔
گوکہ یہ واقعہ چند ماہ پرانا ہے تاہم سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے اس پر ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی لوگوں نے جوڑے پر “انٹرنیٹ لائکس اور ویوز کے لیے بھوک” اور “بے شرم” ہونے کا الزام لگایا۔ کچھ تبصروں میں مذاق کیا گیا جبکہ دیگر نے حیرت ظاہر کی کہ لوگ سوشل میڈیا شہرت کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں۔
کچھ تبصرے ذاتی تجربات پر مبنی تھے جبکہ دیگر میں مزاحیہ تنقید شامل تھی۔ ایک صارف نے بتایا کہ وہ اسکول کے زمانے سے وی لاگر کو جانتے ہیں، جبکہ دوسرے نے مشورہ دیا کہ یہ ممکنہ طور پر جوڑے کی پہلی رات نہیں تھی۔ چند تبصروں میں وی لاگ کا موازنہ مشہور ویب سیریز “مرزاپور” کے ٹریلر سے کیا گیا۔
ویڈیو کے وائرل ہونے نے رازداری کی اہمیت اور سوشل میڈیا شہرت کے حصول کے لیے لوگوں کی حد سے تجاوز پر ایک بڑی بحث کو جنم دیا ہے۔