نیب ملزم کی گرفتاری کے بعد گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے، جج سپریم کورٹ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Supreme-Court-of-Pakistan
Supreme-Court-of-Pakistan

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دوران تحقیقات ملزمان کی گرفتاری پر سوال اٹھادیا اور عدالت عظمیٰ کے جسٹس مشیر عالم نے نیب ملزم کی گرفتاری کے بعد گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب کے ملزم فیصل کامران قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ نیب ملزمان کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیتا ہے، جس کے بعد نیب گوائیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ نیب ساری کارروائی، تحقیقات مکمل کرکے ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کرتا، نیب انکوائری، تحقیقات کے معاملات میں جلدی کیوں نہیں کرتا۔دوران سماعت نیب کے وکیل عمران الحق نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری ریکارڈ ٹیمپرنگ کے خدشے کے پیش نظر کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی ڈی اے کا اعلیٰ افسر جعل ساز نکلا،80 لاکھ کے فراڈ کا مقدمہ درج

انہوں نے بتایا کہ ملزم فیصل کامران نے اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کے نام لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا اس معاملے پر ریفرنس دائر کردیا ہے۔ نیب کے وکیل نے بتایا کہ کوشش کریں گے کہ ریفرنس پر جلد کارروائی مکمل ہوجائے، اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے ذمہ جو رقم تھی وہ ادا کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں بھی میرا موکل یہی کیس بھگت چکا ہے، جس پر نیب وکیل نے کہا کہ ملزم نے فراڈ کی پوری رقم ادا نہیں کی۔بعد ازاں ملزم کے وکیل کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لے لی گئی، جس پر عدالت نے مذکورہ درخواست کو خارج کردیا۔

Related Posts