صدارتی ریفرنس، جے یو آئی اور سپریم کورٹ بار نے جواب جمع کرادیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صدارتی ریفرنس، جے یو آئی اور سپریم کورٹ بار نے جواب جمع کرادیا
صدارتی ریفرنس، جے یو آئی اور سپریم کورٹ بار نے جواب جمع کرادیا

اسلام آباد: ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے سپریم کورٹ میں دائر کیے گئے ریفرنس پر سپریم کورٹ بار اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے تحریری جوابات جمع کرادئیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار نے عدالتِ عظمیٰ میں جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد میں ووٹ دینا یا نہ دینا رکنِ قومی اسمبلی کا انفرادی حق ہے۔ آرٹیکل 95 ووٹ کو سیاسی جماعت کا حق قرار نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں:

آرٹیکل 63اے کی تشریح، صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی

تحریری جواب میں سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ کوئی رکن ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جاسکتا، آئین کی دفعہ 63اے میں سیاسی جماعت کی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالنے پر نااہلی نہیں ہوتی۔ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ عدالت پارلیمان کی بالادستی ختم کرنے سے گریز کرے۔

جواب میں سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ عوام منتخب نمائندوں کے ذریعے حکومت کا نظام چلاتے ہیں۔ دفعہ 63اے کسی بھی رکن کو ووٹ ڈالنے سے قبل روکنے کا نہیں کہتی۔ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ شمار کیاجاتا ہے۔ رکنِ قومی اسمبلی ووٹنگ میں خودمختار ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کا عدالت کو جمع کرائے گئے جواب میں کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں پارٹی الیکشن تو ہوئے نہیں، جماعت سیلیکٹیڈ عہدیدار چلاتے ہیں جو دفعہ 63 اے کے تحت ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کیلئے ہدایات جاری نہیں کرسکتے۔ اسپیکر کو ووٹ مسترد کرنے کا اختیار نہیں ملنا چاہئیے۔

جے یو آئی (ف) کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل ہی ریفرنس پر سپریم کورٹ کا رائے دینا لازمی نہیں۔ اگر پہلے رائے آگئی تو الیکشن کمیشن غیر مؤثر تصور ہوگا۔ دفعہ 63اے غیر جمہوری ہے، ریفرنس وزیر اعظم، اسپیکر اور صدر کو صادق اور امین قرار دیتا ہے۔

جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ اگر پارٹی کے خلاف ووٹ ڈالنے پر رکنِ قومی اسمبلی کو تاحیات نااہل کیا گیا تو کمزور جمہوریت مزید کمتر ہوجائے گی۔ صدارتی ریفرنس دفعہ 186 کے دائرے میں نہیں۔ سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس پر رائے دئیے بغیر اسے واپس کردے۔ 

Related Posts