روس نےکہا ہے کہ سعودی عرب میں نصب امریکی ڈیفنس سسٹم تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے، امریکا اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے حملے کا الزام ایران پر ڈال رہا ہے۔
روسی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں امریکی 88 پیٹریاٹ میزائل سسٹم نصب ہونے کے باوجود آئل تنصیبات پر ڈرون اور گائیڈڈ میزائلوں سے حملے کیے گئے اور پیٹریاٹ سسٹم انہیں روکنے میں بری طرح ناکام رہا۔
امریکی طاقتور دفاعی نظام اور ریڈار حوثی باغیوں کی جانب سے داغے گئے درجنوں ڈرون اور گائیڈڈ میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہے، روسی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگر آرامکو تنصیبات پر ڈرون حملے کے حوثی باغیوں کے دعویٰ کو تسلیم کرلیا جائے تو یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں برسرپیکار فوجی اتحاد کی ناکامی ثابت ہوجاتی ہے اور اسی ناکامی کو چھپانے کے لیے حملے کا الزام ایران پر ڈالا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے خطیر رقم کے عوض سعودی عرب کے شمال میں طاقتور دفاعی نظام اور ریڈار نصب کیے تھے تاہم یہ امریکی نظام 88 پیٹریاٹ مکمل طور پر ناکارہ ثابت ہوا جس پر روسی صدر پوتن نے سعودی عرب کو اپنے تیار کردہ ایس 600 دفاعی نظام کی پیشکش بھی کی تھی۔
مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکا کا فضائی دفاعی نظام دنیا بھر میں حملوں کو روکنے کے لیے متنازع نتائج کا مشاہدہ کرتا ہے، بعض اوقات کسی ایک شے کو محفوظ رکھنے کے لیے ان حملوں کو سنجیدگی کے ساتھ لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کے شہر بقیق میں تیل کے کنوؤں اور پراسسنگ پلانٹ پر ڈرون اور گائیڈڈ میزائل سے فضائی حملے ہوئے جس کے نتیجے میں تیل کی تنصیبات پر آگ بھڑک اُٹھی اور تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا جس کے باعث تیل کی سپلائی بھی معطل ہوگئی تھی۔