اسلام آباد: ثمر خان دُنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کے بیس کیمپ پر سائیکل کے ساتھ ہہنچنے والی پہلی خاتون سائیکلسٹ بن گئیں۔
فوٹو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹا گرام پر اپنے پیغام میں معروف سائیکلسٹ ثمر خان نے کہا کہ میں نے کے-ٹو کے بیس کیمپ پرپہنچنے کیلئے ایک طویل اور مشکل فاصلے طے کیا ہے۔
پیغام میں معروف سائیکلسٹ ثمر خان نے کہا کہ رات بھر طویل فاصلہ طے کرتے ہوئے آکسیجن کی تلاش کرنی پڑی، میں نے خاموشی کے ساتھ دعائیں کرتے ہوئے سفر جاری رکھا اور اگلی صبح کے 2کے سامنے آگئی۔
مشہورومعروف سائیکلسٹ ثمر خان نے کہا کہ طویل سفر کے باعث مجھے جگہ جگہ زخم لگے اور جب کے-ٹو کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہوئی تو زخمی ہونے کے ساتھ ٹھنڈ سے بھی کانپ رہی تھی۔
معروف سائیکلسٹ ثمر خان نے کہا کہ ٹھنڈ اپنی جگہ مگر بصارت کی حس زبردست کام کررہی ہے۔ سائیکل پر گھورو 2 اور کنکورڈیا کے مابین فاصلہ 5 سے 6 گھنٹے کا تھا۔
سائیکلسٹ ثمر خا نے کہا کہ میں 4 ہزار 575 میٹر سے زائد کی بلندی پر جا پہنچی لیکن اصل کام کنکورڈیا کے گرد خطرناک کریکس کو عبور کرنا اور طویل گڈون آسٹن گلیشیئر کو عبور کرکے 5 ہزار میٹر کی بلندی پر واقع بیس کیمپ پر پہنچنا تھا۔
خیال رہے کہ کے-ٹو دنیا کی خطرناک ترین چوٹیوں میں سے ایک ہے جو نیپال میں واقع ماؤنٹین ایوریسٹ کے بعد دنیا کی بلند ترین چوٹی مانی جاتی ہے۔
رواں برس پاکستان کے مشہورومعروف کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کے شریکِ سفر جان سنوری اور ایم پی موہر سردی میں کے۔ٹو سر کرنے کا ورلڈ ریکارڈ بناتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کوہ پیما علی سدپارہ کی لاش “کے ٹو” سے کیسے ملی؟