سندھ میں تعلیم کا نظام مکمل شفاف، میری اپنی بہن امتحان میں ناکام ہوچکی ہے،سعید غنی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Saeed Ghani Addresses Scholarship Program at Iqra University

کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ میں گھروں کو گیس میسر نہیں، صنعتیں بند ہیں، تعلیم کا نظام مکمل شفاف ہے، میری اپنی بہن امتحان میں ناکام ہوچکی ہے۔

اقراء یونیورسٹی میں اسکالر شپ پروگرام سے  خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ ہم نے سندھ میں محکمہ تعلیم میں میرٹ پر 47 ہزار بھرتیاں کی ہیں، اس کی مثال یوں لی جاسکتی ہے کہ میری اپنی بہن امتحان میں ناکام ہوئی ہے،ہم پر سفارش کی تہمت لگائی جاتی ہے، پیسے دیکر سیٹیں لینے کا الزام نامناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے آزاد ہیں اور اسلام آباد کی ایما پر یکساں نصاب رائج کرنا بہت مشکل ہے،سندھ میں تو دور پنجاب اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو بھی تحفظات ہیں لیکن پی ٹی آئی کی اپنی حکومتوں کی وجہ سے کے پی اور پنجاب میں دباؤ ڈال کر کام چلایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کراچی سے بھاری اکثریت میں کامیاب ہوگی، سعید غنی

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ سندھ وفاق کی ہر بات سے انکاری ہے جہاں وفاق کوئی بہتر پروگرام لائے گا ہم ساتھ دینگے لیکن آنکھیں بند کرکے وفاق کی ہرپالیسی کی تائید نہیں کرسکتے ۔

سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں 46 ہزار سے زائد اسکول ہیں جو ہمیں وراثت میں ملے ہیں اور قدرتی آفات کی وجہ سے ان کا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے اور ان کی بحالی بہت مشکل کام ہے لیکن سندھ حکومت اس پر بھرپور محنت کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقراء یونیورسٹی جیسا ادارہ سندھ میں تعلیم کے فروغ کیلئے بہترین خدمات انجام دے رہا ہے۔ یہ کام حکومت کا ہونا چاہیے اور تعلیم مفت ہونی چاہیے لیکن صوبوں کے پاس اتنا فنڈ نہیں ہے کہ مفت تعلیم دے سکیں تاہم تعلیم اور صحت کے میدان میں نجی اداروں کا کردار قابل تحسین ہے۔

سندھ میں گیس کی قلت اتنی شدید ہے کہ صبح، دوپہر اور رات کو کھانا بنانے کیلئےبھی گیس میسر نہیں ہے۔ صنعتوں کو بھی گیس میسر نہیں ہے اور اس معاملے میں ایم کیوایم کچھ بھی نہیں بول رہی ۔

واضح رہے کہ اقراء یونیورسٹی نے امسال مستحق طلبہ کیلئے 5 کروڑ مالیت کی 500اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا تھا اور اس اسکالر شپ میں طلبہ کی 60 فیصد فیس کی ادائیگی اور اسکالر شپ کا مقصد ملک میں اعلیٰ تعلیم کو فروغ دینا ہے جس کا تناسب پاکستان میں صرف 8 فیصد ہے۔

Related Posts