امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ پاسداران انقلاب نے یوکرینی طیارے کو میزائل سے مار گرانے کااعتراف ایرانی صدر حسن روحانی کے استعفے کی دھمکی کے بعد کیا۔
امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ یوکرین کو مسافر بردار طیارے کو میزائل سے نشانہ بنانے کے چند منٹوں بعد ہی پاسدارن انقلاب کو قیقت کا ادراک ہو گیا تھا اور اس وقت انہوں نے واقعے کو چھپانے کی کوششیں کیں تھیں۔
رپورٹ کے مطابق پاسدارانِ انقلاب نے ایران کے صدر حسن روحانی سے بھی 3 دن تک واقعے کو چھپائے رکھا تھا جبکہ ایرانی حکومت عوامی سطح پر طیارہ مار گرانے کے بیانات کو مسترد کررہی تھی۔
امریکی اخبار کے مطابق پاسداران انقلاب کی جانب سے حسن روحانی کو یوکرینی طیارہ گرانے سے آگاہ کیا تو ایرانی صدر نے الٹی میٹم دیا کہ ذمے داری قبول کی جائے ورنہ وہ استعفیٰ دے دیں گے۔
واقعے کے 72 گھنٹوں کے اندر ہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مداخلت کی اور حکومت کو سنگین غلطی سے آگاہ کرنے کا حکم دیاکہ طیارے سے متعلق حقیقت تسلیم کی جائے۔
واضح رہے کہ ایران میں 8 جنوری کو یوکرین کا مسافر طیارہ پرواز کے چند ہی منٹ بعد گِر کر تباہ ہو گیا تھاجس میں سوار مسافروں اور عملے کے اراکین سمیت تمام 176 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
امریکا اور کینیڈا کی جانب سے یوکرین کے مسافر طیارے کے حادثے کا ذمہ ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایران نے غلطی سے مسافر طیارے کومیزائل کانشانہ بنایا۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ ہمارے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ طیارہ ایران کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے تباہ ہوا جبکہ برطانوی اور آسٹریلوی وزرائے اعظم کی جانب سے بھی اس طرح کے بیانات دیے گئے تھے۔
ایران نے ابتدائی طور پر طیارے کو میزائل سے مار گرائے جانے کے واقعے کی تردید کی تھی ، بعد ازاں ایران نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر ناصرف معافی مانگی بلکہ متاثرہ افراد کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیاتھا۔
مزید پڑھیں: یوکرین کا مسافر طیارہ غلطی سے میزائل کا نشانہ بنا، ایران کا اعتراف