ایک نئے تحقیقی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جگر کی پیچیدہ نوعیت کی سرجری روبوٹ کے ذریعے بہتر طور پر انجام دی جا سکتی ہے۔
العربیہ نے رپورٹ کیا ہے کہ نیویارک میں ایک بڑے ہسپتال کے سرجنوں نے 2017 سے 2023 تک ہونے والے 353 آپریشنوں کا جائزہ لیا جن میں مریضوں کے جگر کے کچھ اجزا نکالے گئے تھے۔
ان میں 112 اوپن سرجریاں تھیں جو بڑے چیروں کے ساتھ انجام دی گئیں، 107 آپریشن منظاری جراحت (پیٹ کے اندر کیمرے ڈال کر) سے کیے گئے اور 134 آپریشنوں میں سرجری روبوٹ کا استعمال کیا گیا۔
رہائی کیلئے پرامید، امریکا میں قید عافیہ صدیقی کا بیان سامنے آگیا
ہر مریض کی پیچیدگی کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد کی منظاری جراحت یا روبوٹک جراحت انجام دی گئی تھی ان کے قیام کی اوسط مدت اوپن سرجری والوں کے مقابلے میں بالترتیب 39 اور 43 فی صد کم رہی۔ اسی طرح پہلی دو صورتوں میں پیچیدگی پیدا ہونے کا امکان آخری صورت کے مقابل بالترتیب 89 اور 62 کم رہا۔
سرجیکل انڈوسکوپی نامی سائنسی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ منظاری جراحت کے مقابلے میں روبوٹک جراحت کے اوپن سرجری میں تبدیل ہو جانے کا امکان 87 فی صد کم رہا۔
محققین کا کہنا ہے کہ تحقیقی مطالعہ یک دم تجربہ نہیں تھا اور یہ حتمی طور پر ثابت نہیں ہوا ہے کہ روبوٹ کے ذریعے جراحی ہی جگر کے نکالے جانے کا محفوظ ترین طریقہ ہے۔
اگرچہ عمومی طور پر یہ بات معروف ہے کہ منظاری جراحت خون کے ضیاع، پیچیدگیوں اور ہسپتال میں قیام کی مدت کو کم کرتی ہے، تاہم یہ جگر کے پیچیدہ معاملات میں مثالی نہیں ہے۔
اس مطالعے میں ویل کورنیل میڈیکل کالج کے شعبہ جراحی اور صحت کی آبادی کے علوم کے محققین اور نیو یارک کے لانگون ہسپتال کے شعبہ جراحی کے محققین نے شرکت کی۔