بیرون ممالک سے آنے والے افراد اور کورونا کا خطرہ

کالمز

zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش

حکومت نے پاکستان میں بین الاقوامی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کچھ دن قبل ہی کیا تھا، مگر کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے غیر ملکی پروازیں چلانے سے ابھی تک اجتناب کیا جارہا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی متعدد پروازوں بشمول دیگر ایئر لائنز نے اپنے فلائٹ آپریشن پاکستان کے لئے بند کردیئے ہیں، کیونکہ دبئی کے راستے ہانگ کانگ جانے والی پرواز میں تقریباً 26کے قریب مسافروں میں کورونا وائرس مثبت آیا تھا، اس کے بعد جنوبی کوریا نے بھی اپنی پروازیں معطل کرکے ملک میں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

قطر ایئر ویز، جس نے سب سے پہلے پاکستان کے لئے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، اب پروازیں منسوخ کردی ہیں۔ جبکہ بہت سے افراد نے ایئر لائن میں اپنی سیٹ تک بک کرالی تھی اور اپنے خاندان سے ملنے کیلئے بہت خوش تھے، لیکن جب معلوم ہوا کہ پروازیں بند کردی گئی ہیں تو انہیں دھچکا لگا۔

اس تمام صورتحال کے بعد اب حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ کورونا وائرس کی علامتوں کے باعث ملک چھوڑنے والے افراد کی اسکریننگ کی جائے، جبکہ جو لوگ کورونا وائرس میں مبتلا ہیں انہیں سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس سے پہلے بہت سے ممالک اس طرح کررہے تھے پھر انہیں پتہ چلا کہ بعض مسافر وائرس سے متاثرہ ہیں۔

قومی سلامتی کے حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی معید یوسف نے کہا ہے کہ صرف ان مسافروں کو ہوائی اڈے سفر کے لئے پہنچنا چاہئے جو مکمل طور پر فٹ ہیں، جبکہ علامات ظاہر ہونے یا مریض کے رابطے میں رہنے والے افراد کو سفر نہیں کرنا چاہئے، تاکہ دوسروں افراد مہلک وائرس کی زد میں نہ آسکیں۔

ایسے حالات میں حکومت کا فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ٹھیک نہیں ہے۔ بہت سارے ممالک نے تمام بین الاقوامی مسافروں پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ دوسری جانب مریضوں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہ نیوزی لینڈ، جس کو کورونا وائرس سے پاک قرار دے دیا گیا تھا،نے بھی غیر ملکی پروازوں کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کردیا ہے۔

اس کے برعکس، پاکستان نے پروازوں کی اجازت دے دی ہے، جبکہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ابھی اپنے عروج پر نہیں پہنچا ہے، ہر ملک کی مختلف پالیسیاں ہیں، ہوابازی کے حکام اور ایئر لائنز کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قوم کے وسیع تر مفاد میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے اقدامات کریں۔

توقع ہے کہ آنے والے ہفتے میں پاکستان میں تقریباً270غیر ملکی پروازوں کی آمد ہو گی، اس کی وجہ سے باہر سے آنے والے متاثر ہ افراد کے باعث کورونا وائرس کا خطرہ یقیناً بڑھ جائے گا، ہمیں مسافروں کی زیادہ بہتر جانچ کی ضرورت ہے تاکہ صحت کے شعبے پر بوجھ نہ پڑے،اعلیٰ حکام کوچاہئے کہ بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد کریں جب تک صورتحال معمول پر نہ آجائے۔