غیر معیاری خون کی منتقلی سے سندھ میں ایڈز کی وبا پھیلنے کا خطرہ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ میں غیرمعیاری خون کی منتقلی نے ہیموفیلیا کے شکار 97 مریضوں کو ہیپاٹائٹس بی، سی اور ایچ آئی وی کا مرض لگانے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے صوبے میں ایڈز کی وبا پھوٹ پڑنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے پوچھا کہ ہیموفیلیا کے شکار مریضوں کو خون کی منتقلی کے دوران ہیپاٹائٹس بی، سی اور ایچ آئی وی نے کیسے متاثر کیا؟ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی سے نوٹس لینے اور تحقیقات کرکے وجوہات تلاش کرنے کی ہدایت کی ہے،

بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی نے کنفرمیٹری ٹیسٹ (پی سی آر ٹیسٹ) کے بعد 31 افراد میں ہیپاٹائٹس اور ایک مریض میں ایچ آئی وی کی تصدیق کی ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کی جانب سے بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی سندھ کو لکھے گئے ایک مراسلے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سی ڈی سی نے بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے ساتھ مل کر کراچی میں خون کی بیماری ہیموفیلیا کا شکار 250 مریضوں کی مفت اسکریننگ کی گئی تھی، اسکریننگ کے دوران 91 مریض ہیپاٹائٹس سی، 2 مریض ہیپاٹائٹس بی اور 4 مریضوں میں ایچ آئی وی کا انکشاف ہوا۔

متاثرہ مریضوں کی رپورٹس آنے کے بعد بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی سندھ نے 97 مریضوں کا کنفرمیٹری پی سی آر ٹیسٹ کیا، جس میں سے 31 مریضوں میں ہیپاٹائٹس اور ایک مریض میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوگئی۔

مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ 2019ء میں رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کا آؤٹ بریک ہوچکا ہے، ایسے میں غیر معیاری خون کی منتقلی، بلڈ بینکس میں غیر معیاری کٹس کا استعمال اور اتائیوں کی جانب سے دوبارہ کلینکس کھول لینا تشویشناک ہے۔

Related Posts