پاکستان میں کورونا کی تباہ کاریاں بڑھ گئیں، اب کرفیو ناگزیر ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Rising number of coronavirus cases, Curfew is now important

26 فروری کو پاکستان پہنچنے کے بعد کورونا وائرس آج 13 جون 2020ء تک ایک لاکھ 32 ہزار 405افراد کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، ملک کے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میں بھی کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں لاک ڈاؤن کا تجربہ بری طرح ناکام ہوچکا ہے جس کے بعد صوبوں کی طرف سے کرفیو لگانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

ملک میں کورونا متاثرین
پاکستان بھر میں ایک لاکھ 32 ہزار 405افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں، آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب اس وقت کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں اب تک 50 ہزار 87 افراد اس موذی وباء کا شکار ہوچکے ہیں۔ سندھ میں 49 ہزار 256، خیبر پختونخوا میں 16ہزار415، بلوچستان میں 7ہزار866،اسلام آباد میں 7ہزار163، گلگت بلتستان میں ایک ہزار 44 اور آزاد کشمیر میں 574 افراد کورونا وائرس کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔

صحت یابی اور اموات
پاکستان میں اب تک 50ہزار56 لوگ کورونا وائرس کو شکست دیکر معمول کی زندگی کی طرف لوٹ چکے ہیں جبکہ 2ہزار 551 افراد زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ کورونا وائرس کی یہ موذی وباء پنجاب میں 938، سندھ 793، خیبر پختونخوا 642، بلوچستان 80، اسلام آباد 71، آزاد کشمیر 11 اور گلگت بلتستان میں 16 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ ملک کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج متعدد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

پاکستان میں لاک ڈاؤن
سندھ حکومت نے پہلا کیس سامنے آنے کے بعد انتہائی مستعدی دکھائی اور صوبے میں مزید چند کیسز سامنے آنے کے بعد سندھ حکومت نے 23 مارچ کو صوبے میں لاک ڈاؤن کرکے ملک میں کورونا کے سامنے بندھ باندھنے کی سعی کی اور پنجاب اور دیگر صوبوں نے لاک ڈاؤن کا فارمولا اپنا کر رفتہ رفتہ لاک ڈاؤن کردیا اور پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ مئی کے وسط میں نرمی کے نام پر عملاً ختم ہوچکا ہے۔

لاک ڈاؤن کی ناکامی 
پاکستان میں کورونا کے کیسز میں اضافہ دیکھتے ہوئے حکومت نے مارچ میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تو اس وقت صرف درجنوں کیسز تھے، ہر شہری کورونا کو محض ایک افواہ یا حکومتی سازش قرار دیتے ہوئے اس وباء کو حقیقت ماننے سے انکار نظر آیا۔

لاک ڈاؤن کے دوران شہریوں نے ایس او پیز پر عمل کرنا قطعی گوارا نہیں کیا، دکاندار پولیس کو رشوت دیکر لاک ڈاؤن میں آدھا شٹر اٹھا کر کاروبار کرتے رہے،مذہبی اجتماع اور جلوس نے کورونا کی وباء کو مزید بڑھاوا دیا۔

تاجروں نے بھرپور دباؤ کے تحت عید سے قبل مارکیٹس کھلوائیں اور اس کے بعد مارکیٹوں میں لوگوں کا اژدھام دیکھنے میں آیا ، ٹرانسپورٹ بحال ہونے کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی جس کی وجہ سے کورونا کے کیسز درجنوں سے بڑھتے بڑھتے سیکڑوں اور پھر ہزاروں کو بھی پیچھے چھوڑ کر سوا لاکھ سے بھی زیادہ ہوچکے ہیں۔

دوبارہ لاک ڈاؤن پر غور
سندھ اور پنجاب میں کورونا وائرس کی صورتحال انتہائی خراب ہے، گزشتہ دنوں محکمہ صحت پنجاب کی ایک رپورٹ میں لاہور میں 6 لاکھ سے زائد افراد میں کورونا وائرس کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا جبکہ اس وقت سندھ کا دارالحکومت کراچی ملک میں کورونا کی وباء سے بری طرح متاثر ہے۔ سندھ اور پنجاب کی حکومتیں ایک بار پھر لاک ڈاؤن یا کرفیو لگانے پر غور کررہی ہیں جبکہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آئندہ ہفتے سندھ اور پنجاب میں بجٹ کے بعد سخت لاک ڈاؤن یا کرفیو لگایا جاسکتا ہے۔

کرفیو ناگزیر ہے
وفاق اور صوبوں کی جانب سے لاک ڈاؤن کا تجربہ کیا جاچکا ہے لیکن شہری کسی صورت حالات کا ادراک کرکے احتیاط کرنے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے اپنے ساتھ دیگر لوگوں کو بھی متاثر کررہے ہیں۔

پوری دنیا میں کیسز میں اضافے کے اعتبار سے پاکستان تیزی سے اوپر آرہا ہے اور تقریباً ساڑھے 6 لاکھ ٹیسٹ کرنے کے بعد ایک لاکھ 32 ہزار سے زائد افراد میں کورونا کی تصدیق ہوچکی ہے اور اب بھی اگر سخت کرفیو نافذ نا کیا گیا تو جس طرح 6 میں سے ایک فیصد کے تناسب سے کیسز کی رفتار بڑھ رہی ہے تو پاکستان کی تقریباً 25 کروڑ آباد ی میں کم سے کم 5 کروڑ کے لگ بھگ لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔

 آج ہر شہر، ہر گلی محلے میں کورونا متاثر موجود ہیں اور اس وقت ملک میں فوری طور پر سخت کرفیو نافذ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی بھی اگر اس وباء کو قابو نہ کیا گیا تو پھر معیشت اورزندگیاں کچھ بھی بچاناممکن نہیں ہوگا۔

Related Posts