حکومت کی جانب سے ایک بار پھر فی کس سرکاری حج کے اخراجات میں اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد رواں سال سرکاری حج کا خرچہ 4 لاکھ 90 ہزار ہوگااور ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج ادا کرسکیں گے۔
وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو دیا گیا کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے نجی حج آپریٹرز میں یکساں کوٹہ تقسیم کیا جائے گا، سرکاری حج کوٹا کے مطابق حجاج 4 لاکھ 70 ہزار میں حج کرسکیں گے، شمالی ریجن اور جنوبی ریجن کا سرکاری حج کا خرچہ 4 لاکھ 90 ہزار ہوگا۔
حکومت کی جانب سے حج اخراجات میں اضافے کی وجہ سعودی عرب کی جانب سے اضافی ویزافیس ، ریاض میں ٹرانسپورٹ اور ٹرین کے کرایوں میں اضافہ، فضائی اخراجات میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی کو قرار دیا گیاہے۔
وزارت مذہبی امور کی جانب سے سعودی حکام سے ویزا فیس اور انشورنس ختم کرنے مطالبہ کیا گیا تھا جسے سعودی حکومت کی جانب سےمسترد کرتے ہوئےکہاگیا تھا کہ فیس کا اطلاق صرف پاکستان کیلئے نہیں تمام اسلامی ممالک پر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی و اقلیتی امورکے اجلاس میں سینیٹر حافظ عبدالکریم کا کہنا تھا کہ عمرے کا ٹکٹ 60 ہزار روپے کاہے تو حج کے وقت ٹکٹ ایک لاکھ 50 ہزار روپے کاکیسے ہوجاتا ہے؟جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کیا پی آئی اے اپنے سارے خسارے حج کے دنوں میں پورے کرے گا؟۔
2019میں سرکاری حج کو ملکی تاریخ کا مہنگا ترین حج قرار دیا گیا تھا تاہم رواں سال حکومت کی جانب سے حج اخراجات مزید بڑھ گئے ہیں، حکومت کی جانب سے حج اخراجات میں اضافے کی وجوہات اپنی جگہ تاہم حقیقت یہ ہے کہ حج بہت سے حکومتی محکموں کے لیے آمدن کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
سرکاری حج اسکیم میں زیادہ تر متوسط طبقے کے لوگ دلچسپی رکھتےہیں جن کے پاس پرائیویٹ حج کے اخراجات نہیں ہوتے، پاکستان کی زیادہ تر آبادی متوسط طبقہ سے تعلق رکھتی ہے اور لوگ بڑی مشکل سے تھوڑی تھوڑی رقم بچا کر یہ فریضہ ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں، بہتر یہی ہے کہ حج اخراجات پالیسی پر نظرثانی کی جائے اور حج کومتوسط طبقہ کیلئے آسان بنایاجائے۔
حکومت کی جانب سے سابقہ حکومتوں کے برعکس حج کے لیے کوئی سبسڈی نہیں دی جارہی جس کے باعث متوسط لوگوں کے لئے حج کے فریضے کی ادائیگی بے انتہا مشکل بنادی گئی ہے ، علاوہ ازیں اس حوالے سے بھی غور کرنا ہوگا کہ ایام حج کے دوران پی آئی اے کا ٹکٹ عام دنوں کے مقابلے میں اتنا مہنگا کیوں کردیا جاتا ہے؟۔
حج اخراجات اور سبسڈی کے حوالے سےحکومت کی جانب سے ایک وجہ یہ بھی پیش کی جاتی ہے کہ یہ عبادت صاحب استطاعت لوگوں پر فرض ہے اس لیے سبسڈی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا حالانکہ حکومت کی طرف سے کی گئی ذرا سی مدد کئی لوگوں کی دیرینہ خواہش پوری کرسکتی ہے، کیا حکومت نے اپنی تمام فضولیات ترک کر دی ہیں کہ اب حج پر سبسڈی نہیں دی جاسکتی؟ ۔
ایک طرف قوم کا کروڑوں روپیہ حکومتی پروٹوکولز پر وزرا اور مشیروں کی فوج ظفر موج پر خرچ ہو رہا ہے تو دوسری جانب مسلمانوں کی عبادت کے بنیادی رکن کو ان کے لیے مشکل بنا دیا گیا ہے۔