شرح نمو بڑھنے اور مہنگائی کم ہونے سے ہی عوام کو ریلیف ملے گا۔میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Govt decision to allow import of tomatoes and onions from Iran hailed:Mian Zahid Hussain

کراچی : پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے تیل کی عالمی قیمتوں میں زبردست کمی کے باوجود حکومت نے تیل کی قیمت میں توقعات سے کم کمی کی ہے جس سے اسے اپنی آمدنی میں کئی سو ارب روپے کا اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔

آئندہ چند ماہ اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم رہی تو ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لئے مختلف اشیاء پر سیلز ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے جبکہ روس، سعودی عرب اور دیگر ممالک کی کوششوں سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھنے کی صورت میں سیلز ٹیکس میں دو سے تین فیصد اضافہ کرنا ضروری ہو سکتا ہے۔جبکہ اس اضافے سے مہنگائی میں طو فان آئے گا۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے آئی ایم ایف کی خواہش کے باوجود منی بجٹ لانے، ٹیکسوں میں اضافہ اور توانائی کی قیمتیں بڑھانے سے انکار کرنا خوش آئند ہے تاہم معاہدے کے مطابق ٹیکس اہداف حاصل کرنا ضروری ہیں۔

آئی ایم ایف سے معاہدے کے مطابق ایف بی آر کوسال رواں میں 5550 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا تھا تاہم بعدحکومت کی درخواست پرآئی ایم ایف نے ہدف کم کر کے 5238 ارب روپے کر دیا جس کے بعد ہدف میں مزید کسی قسم کی کمی کرنے سے انکار کر دیاتاہم اگر ہدف کم ہو جاتا ہے یاعالمی منڈی میں تیل مزید سستا ہو جاتا ہے جس کا امکان موجود ہے تو سیلز ٹیکس بڑھانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

موجودہ حالات میں ایف بی آر کے لئے4461 ارب روپے سے زیادہ کے محاصل جمع کرنا مشکل ہے جو نظر الثانی شدہ ہدف سے بھی 777 ارب روپے کم ہو گا۔ اسی لیے حکومت نے تیل کی کمی کا سارا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا بلکہ پٹرولیم لیوی کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا تاکہ اضافی آمدنی حاصل کی جا سکے۔

تیل کی موجودہ قیمت کے باوجود صرف اس شعبہ سے ضرورت کے مطابق ٹیکس حاصل نہیں کیا جا سکتاہے اس لئے بعض اشیاء پر سیلز ٹیکس بڑھایا جا سکتا ہے تاہم اس کے سیاسی نتائج حکومت کے لئے پریشان کن ثابت ہونگے کیونکہ اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا جس سے عوامی بے چینی بڑھے گی۔

مزید پڑھیں:اشرافیہ اقتصادی بدحالی کو ہوا دے رہی ہے، آئی ایم ایف سے معاملات حل کئے جائیں،میاں زاہد حسین

سیلز ٹیکس میں اضافہ سے کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہونگی۔ گزشتہ سال نجی شعبہ نے 587 ارب روپے کا قرضہ لیا تھا مگر امسال ضرورت سے زیادہ شرح سود اور ناسازگار حالات کے سبب صرف 179 ارب کا قرضہ لیا گیا ہے جس سے صورتحال کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ غریب عوام کی مدد کے لئے جاری کردہ پروگرام خوش آئند ہیں تاہم صورتحال میں بنیادی تبدیلی اسی وقت آ سکتی ہے جب افراط زر کم اور شرح نمو بڑھانے کے لئے پالیسیوں میں تبدیلی کی جائے جس میں بر آمدات اور درآمدات دونو ںمیں اضافہ شامل ہے۔

Related Posts