ایران سعودیہ تعلقات کی بحالی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سات سال کی دشمنی کے بعد ایران اور سعودی عرب نے دو ماہ کے دوران دو طرفہ تعلقات کی بحالی اور سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے اعلان جمعہ کے روز بیجنگ میں مشرق وسطیٰ کی دو حریف طاقتوں کے اعلیٰ سکیورٹی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد کیا گیا۔ دونوں ممالک کے سرکاری میڈیا نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔

سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ اس وقت تعلقات منقطع کر لیے تھے جب ایرانی عالم کی سعودی عرب میں پھانسی کے بعد تہران میں سعودی سفارتخانے پر دھاوا بول دیا گیا تھا، ریاض اور تہران کے درمیان ہونے والی دشمنی نے بعد میں خلیج میں استحکام اور سلامتی کو خطرے میں ڈالا اور مشرق وسطیٰ میں یمن سے شام تک تنازعات کو بڑھاوا ملا۔

دونوں ممالک کے درمیان نظریاتی اختلافات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس کی وجہ سے نہ صرف ایران اور سعودی عرب کے لوگوں کو نقصان ہوا بلکہ خطے کے دیگر ممالک بالخصوص شام، یمن، عراق اور لبنان کے لوگ بھی ان دونوں ممالک کی دشمنی کے باعث مشکلات کا شکار رہے۔ شام، یمن اور عراق میں موجودہ جنگیں اور سیاسی عدم استحکام تہران اور ریاض کے درمیان دشمنی کی وجہ سے ہونے والی تباہی کی مثالیں ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ اس دشمنی کی وجہ سے دونوں مسلم ممالک دشمنوں کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔ امید ہے کہ دونوں ممالک نے تاریخ سے سبق سیکھا ہوگا اور اس کے نتیجے میں اب وہ ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے کو یقینی بنائیں گے اور مل کر خطے میں امن کی بحالی کے لیے کوششیں کریں گے۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے لیے خوشخبری ہے بلکہ خطے اور تمام مسلمانوں کے لیے بھی ایک اچھی خبر ہے۔ اللہ کرے، دونوں ملک دشمنی ہمیشہ کے لیے ختم کریں، گہرے دوست بن جائیں اور مل کر مسلمانوں کی بہتری کے لیے کام کریں کیونکہ دونوں میں امت مسلمہ کی قیادت کی صلاحیت ہے۔

Related Posts