کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے ارکان اسمبلی کے گرد کافی قوتیں کام کررہی ہیں۔میں جانتا ہوں کہ یہ سب کچھ کون کررہا ہے۔ مجھے مجبور نہ کریں کہ میں ان سب کو ایک ایک کر کے قوم کے سامنے بے نقاب کروں۔
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ وفاق میں ایک ایسی حکومت مسلط کی گئی ہے جو نہ صرف ناجائز بلکہ نالائق اور نااہل بھی ہے۔عمران خان کی نالائقی کا بوجھ پاکستان کے عوام اٹھا رہے ہیں۔تین سال ہونے کو ہیں اور سنا ہے کہ وزیر اعظم صاحب اب بھی ٹریننگ پر ہیں۔
آج جب پاکستان کے غریب عوام تاریخی غربت، تاریخی بیروزگاری اور تاریخی مہنگائی کا سامنا کررہے ہیں تووزیراعظم کا جواب ہے کہ میں کیا کروں۔عمران خان کی حکومت نے صوبوں کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ جب صوبوں نے حساب مانگنا شروع کیا تو انکے پاس کچھ نہیں رہے گا۔
اگر یہی حالات رہے تو پھر عوام پر کوئی قابو نہیں پا سکے گا۔حکومت سندھ شہید محترمہ بے نظیر بھٹوکے فلسفے اور نظریے کو آگے لے کر چل رہی ہے۔ ملیر ایکسپریس وے کا منصوبہ کراچی کے عوام، مزدوروں، کاروبار اور کاروباری افراد، سفید پوش طبقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ملیر ایکسپریس وے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ملیر ندی کے بائیں کنارے تعمیر ہونے والا 39 کلومیٹر پر محیط ملیر ایکسپریس وے 6 لین روڈ ہو گا،ملیر ایکسپریس وے کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے شروع ہوگا اور اس کا اختتام کاٹھور پر ہوگا جبکہ اس پر پیدل چلنے والوں کے لیے نو مقامات ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت سندھ شہید محترمہ بے نظیر بھٹوکے فلسفے اور نظریے کو آگے لے کر چل رہی ہے۔شہید بے نظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کے 1993 کے منشور میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی سوچ کو متعارف کرایا تھا اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اسی نظریے کو آگے لے کر چلی ہے اور اس سلسلے میں جو کام کیے ہیں وہ سارے صوبوں اور وفاق سے بھی بہتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تھر کول مائننگ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پراٹنرشپ کا کامیاب منصوبہ ہے جو تھر میں انقلاب لے کر آیا، تھر کی عورتیں آج اس منصوبے کی وجہ سے انجینئرز سے لے کر ٹرک ڈرائیور بھی بن گئی ہیں، وہاں کے عوام کو اس کی بدولت روزگار کے مواقع ملے، پورے علاقے میں معاشی ترقی ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ سندھ کے کوئلے سے نہ صرف بجلی پیدا کررہے ہیں بلکہ سندھ تھر کول سے پورے پاکستان کو بجلی دے رہے ہیں۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کا منصوبہ کراچی کے عوام، مزدوروں، کاروبار اور کاروباری افراد، سفید پوش طبقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔
اس منصوبے سے کراچی کے عوام کو فائدہ پہنچائیں گے اور کراچی کی کاروباری برادری سے بات کر کے کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت سے اعتراضات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ سمیت سارے صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا۔
آپ نے تو این ایف سی ایوارڈ 18ویں ترمیم سے پہلے دیا تھا، ترمیم کے بعد آپ نے صوبوں کو زیادہ ذمے داری دی ہے لیکن اس کے لیے نئے این ایف سی ایوارڈ کا بندوبست نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ جو صوبوں کا اپنا پیسہ ہے وہ انہیں نہیں دیا جاتا، اس میں سالہا سال کٹوتی ہوتی ہے جس سے پاکستان کے تمام صوبے متاثر ہوتے ہیں۔