ڈائنو سارز سب سے دراز قد کیسے؟ سائنسدانوں نے صدیوں سے پوشیدہ راز دریافت کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سائنسدانوں نے ڈائنوسارز کے سب سے طویل القامت ہونے کے صدیوں سے پوشیدہ راز کو دریافت کر لیا ہے جس سے آج بھی دلچسپ سمجھے جانے والے ان بھاری بھرکم جانوروں کے ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

تفصیلات کے مطابق آج سے کروڑوں برس روئے زمین پر پائے جانے والے ڈائنوسارزز کا حجم اور قد چند میٹر سے لے کر ایک عام بس کی لمبائی سے دو گنا تک زیادہ ہوا کرتا تھا۔ ایک خاص قسم کے ڈائنوسار کے جسم میں ہوا کی تھیلیاں موجود تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ٹک ٹاک نے امریکا میں آن لائن شاپنگ کا آغاز کردیا

محققین کا کہنا ہے کہ ہوا کی یہ تھیلیاں قدیم زمانے میں پائے جانے والے ڈائنوسارز کے اجسام میں نظامِ تنفس کا حصہ تھیں اور زیادہ تر ان کے پیٹ اور قریبی حصوں میں موجود ہوا کرتی تھیں جن سے وہ اہم جسمانی کام لیا کرتے تھے۔

ہوا کی ان تھیلیوں کا کام زیادہ آکسیجن حاصل کرنا، جسمانی درجۂ حرارت کو منظم کرنا اور سخت ماحولیاتی حالات کو برداشت کرنے کے قابل ہونا تھا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہوا کی ان تھیلیوں نے ٹائرنوسورس ریکس اور بریچیو سورس کو طویل القامت بنایا۔

ڈائنوسارز کے متعلق تحقیقی تفصیلات اناٹومیکل ریکارڈ نامی جریدے میں شائع ہوئیں جس پر 2 محققین نے بیش بہا کام کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا کی تھیلیوں کی موجودگی سے ڈائنوسارز کی ہڈیوں میں کثافت یعنی مادّے کی مقدار کم ہوا کرتی تھی۔

ہڈیوں میں کثافت کی کمی کے باعث ڈائنوسارز کو بڑے سائز میں بڑھنے اور پھلنے پھولنے کے زیادہ مواقع میسر آئے۔ محققین کا کہنا ہے کہ کچھ ڈائنوسارز کی لمبائی 30 میٹر سے بھی زیادہ ہوا کرتی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دریافت سے ڈائنوسارز کی جسمانی موافقت کا پتہ چلتا ہے اور بڑے پیمانے پر ڈائنوسارز اور ان کے زمانے کی دیگر مخلوقات کے ارتقا پر سیر حاصل معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ 

 

Related Posts