اسلام آباد: دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کے بعد لاپتہ ہونے والے پاکستان کے نامور کوہ پیماؤں محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کے زندہ ہونے کے حوالے سے آثار ملنے کے بعد تلاش کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔
علی سدپارہ کے بیٹے نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ علی سدپارہ کی ٹیم نےممکنہ طور پر برف میں غار بنا لی ہے اوروہاں سے نکالنے کی کوشش جاری ہیں جبکہ آئس لینڈ کی ایروسپیس نے ممکنہ مقام کی تصاویر جاری کر دی ہیں۔
کے ٹو پر لاپتہ ہونے والے محمد علی سدپارہ اور ان کے دو ساتھی ارکان آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے ژاں پابلو موہر کی تلاش کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔
پاک فوج کی جانب سے اس سرچ مشن میں لاپتہ کوہ پیماؤں کی فضا سے تلاش و نشاندہی کے لیے سپیشل انفراریڈ کا استعمال کیا جائے گا جبکہ بلندی پر جانے والے کلائمبرز کو بھی اس وقت شامل کیا جائے جب خصوصی مشن کو کہیں سے کوئی سراغ یا نشان ملے گا۔
گزشتہ ہفتے علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے والد کو آخری مرتبہ ’بوٹل نیک‘ سے بلندی پر چڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔
مزید پڑھیں:کےٹو کے اندوہناک واقعات اور سدپارہ کا جذبہ
ساجد علی نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں علی سدپارہ اور دو ساتھی کے ٹو سر کر کے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں کسی حادثے کا شکار ہو گئے، اب انہوں نے ٹوئٹر پر نئے پیغام میں ان کے زندہ ہونے کی امید ظاہر کی ہے جس کے بعد تلاش میں مزید تیزی آگئی ہے۔
امید کی ایک کرن، علی سدپارہ کی ٹیم نےممکنہ طور پر برف میں غار بنا لی ہے وہاں سے نکالنے کی کوشش جاری ہیں آئس لینڈ کی ایروسپیس نے تصاویر جاری کر دیں pic.twitter.com/Tp5RPl7T9I
— Muhammad Ali Sadpara (@AliSaaddparaa) February 11, 2021