افغان طالبان کی صفوں میں پھوٹ پڑنے کی اطلاعات

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایسا لگتا ہے افغانستان میں اقتدار پر قابض طالبان قیادت کے درمیان تقسیم مزید واضح ہونے لگی ہے۔ عسکریت پسند تحریک کی صفوں کے اندر ایک غیر معمولی واقعہ میں وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے گروپ کے سپریم لیڈر اور اس کے الگ تھلگ اور نظر آنے والے رہنما ھبۃ اللہ اخونزادہ کی پردہ پوشی پر تنقید کی ہے۔

چند روز قبل اپنی ایک تقریر میں انہوں نے کہا کہ جب سے تحریک طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے اس کے کندھوں پر مزید ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہیں ۔ اس لیے تحریک کو مزید صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

سراج الدین حقانی نے کہا کہ طالبان کو شہریوں کو اطمینان دلانا چاہیے اور اس طرح کام کرنا چاہیے کہ لوگ طالبان سے نفرت نہ کریں اور پھر مذہب سے بھی نفرت نہ کریں۔

اگرچہ حقانی نے اخونزادہ کا نام لیا نہ ہی انہوں نے خواتین کی تعلیم کے مسئلے کی جانب اشارہ کیا تاہم ذرائع ابلاغ میں بہت سے مبصرین نے ان کے اس بیان کو طالبان کی صفوں میں اختلافات کی ایک علامت کے طور پر دیکھا ہے۔ خاص طور پر اس لیے بھی کہ ماضی میں سراج الدین حقانی نے اپنی سختی کے باوجود اعلان کیا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کو اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:

پشاور زلمی کا آفیشل اینتھم ریلیز، ماہرہ خان ایمبیسیڈر مقرر

حقانی نے یہ بیان ہفتے کے آخر میں مشرقی صوبہ خوست میں ایک اسلامی مذہبی اسکول میں گریجویشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چند روز قبل مشرقی صوبے خوست کے ایک مذہبی اسکول میں گریجویشن کی تقریب میں جو تقریر کی تھی 

ان کے اس بیان کے ویڈیو کلپس جسے ان کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ طاقت پر اجارہ داری اور ساکھ کو نقصان پہنچانا ہمارے اور پورے نظام کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہ سب برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حقانی کے بیانات پر سب سے واضح رد عمل حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے تبصرے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ عوامی طور پر تنقید کرنے کے بجائے بند دروازوں کے پیچھے براہ راست تنقید کرنا بہتر ہے۔

سراج الدین حقانی کے ایسے بیانات طالبان کی جانب سے یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے حصول پر پابندی کے چند ہفتے بعد سامنے آئے ہیں۔

طالبان نے ڈریس کوڈ کا احترام نہ کرنے اور حجاب کے متعلق ہدایات پر عمل نہ کرنے کی وجہ بیان کرکے خواتین کے تعلیم کے حصول میں پابندی لگائی تھی۔ اس پابندی کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

Related Posts