اقامہ کی تجدید بند، سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں کیلئے بری خبر

مقبول خبریں

کالمز

Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو سعودی میڈیا

سعودی عرب کی حکومت نے حال ہی میں ایک حیرت انگیز قدم اٹھاتے ہوئے کچھ مخصوص ممالک کے شہریوں کے اقاموں کی تجدید روکنے کا اعلان کیا ہے اس فیصلے کے تحت ہزاروں غیر ملکی متاثر ہوں گے جو کئی سالوں سے سعودی عرب میں رہائش پذیر ہیں اور وہاں کام کر رہے ہیں۔ اس اعلان کے مطابق ان ممالک کے شہریوں کو ان کے موجودہ اقاموں کی میعاد ختم ہونے کے بعد ملک چھوڑنا ہوگا اور انہیں مزید اقامے کی تجدید کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سرکاری معلومات کے مطابق اس فیصلے کا اثر پاکستان، یمن، ایتھوپیا، اریٹریا، چاڈ، اور سوڈان کے شہریوں پر ہوگا، ان ممالک کے باشندوں کے اقاموں کی تجدید نہیں کی جائے گی اور انہیں فوراً وطن واپس بھیجا جائے گا۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ملک کی معیشت میں غیر ملکی مزدوروں کے انحصار کو کم کرنے اور مقامی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔ حکام نے مزید کہا ہے کہ بعض ممالک سے آنے والے افراد کو سیکورٹی خدشات کی وجہ سے بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ ان ہزاروں غیر ملکیوں کے لیے دھچکا ثابت ہوا ہے جو کئی سالوں سے سعودی عرب میں اپنے خاندان اور روزگار کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت اس فیصلے پر نظرثانی کرے یا کم از کم انہیں کچھ وقت دے تاکہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں متبادل انتظامات کر سکیں۔

متاثرہ افراد میں زیادہ تر لوگ وہ ہیں جن کی زندگی اور کام سعودی عرب میں ہی مستحکم ہو چکے ہیں، وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ واپس اپنے ملک جانے کے بعد ان کی زندگی کیسے گزرے گی جہاں معاشی حالات مشکل ہو سکتے ہیں۔

Related Posts