لائن آف کنٹرول پر بڑھتی کشیدگی کیا رنگ لائےگی ؟؟؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدگی کی آخری حدوں کو چھو رہے ہیں، بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بڑھتی جارحیت کے باعث ایل او سی کے مستقل رہائشی شدید خوف وہراس کا شکار رہتے ہیں، گزشتہ ہفتے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی جانب سے ایک بار پھر بلااشتعال فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں چھ پاکستان شہری اور ایک فوجی جوان نے جام شہادت نوش کیا جبکہ پاک فوج نے بھرپور جوابی وار کرتے ہوئے بھارتی فوج کے نو سپاہیوں کو موت کی نیند سلادیاتاہم اس واقعہ کی گرد ابھی بیٹھی بھی نہیں تھی کہ بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے لانچنگ پیڈوں کو نشانہ بناکر تباہ کرنے کے مضحکہ خیز دعوئوں نے کشیدگی کو مزید ہوا دینے کی کوشش کی۔بھارتی فوج کے سربراہ بپن راوت کاکہنا تھا کہ ہم نے کشمیر میں چار دہشت گردی کے کیمپوں’ و نشانہ بنایا ۔ اس سے پہلے بپن راوت نے یہ کہ تھا کہ بھارتی افواج ضرورت پڑنے پر ایل او سی کو عبور کرنے کے لئے بھی تیار ہیں۔

بھارتی آرمی چیف کے بیانات کے برعکس بھارت کسی لانچنگ پید کی تباہی کے ثبوت پیش نہیں کرسکا اور درحقیقت بھارت سورمائوں نے ہمیشہ کی طرح معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جبکہ دوسری جانب بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے لئے پاک فوج نے بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی کو ظاہر کرنے کے لئے ایل او سی پر ملک میں تعینات غیر ملکی سفارت کاروں کی سیر کا اہتمام کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستانی سفیر کو بھی غیر ملکی سفارت کاروں کے سامنے اپنی فوج کے چیف دعووں کو ثابت کرنے کے لئے مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ اس میں شامل نہیں ہوئے ۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک بار پھرہندوستان کو چیلنج کیا کہ وہ بھی ایسا کریں اور سفارتی عملے اور میڈیا کو سرحدی علاقے کا دورہ کروائیں تاکہ سچائی دنیا کے سامنے آسکے تاہم بھارت کی جانب سے کوئی جواب سامنے نہیں آیا جس سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ بھارتی فوج اپنے ہی چیف کا دفاع کرنے میں ناکام ثابت ہوئی جس سے پاکستان کے بیانیہ کو تقویت ملی۔غیر ملکی سفارت کاروں اور میڈیا نمائندگان کو ایل او سی جورا سیکٹر دکھایا گیا جہاں انہوں نے عوام، دکانداروں اور مردوخواتین سے بات چیت کی اور بھارت کی بلا اشتعال شر انگیزی سے متاثرہ گھروں کا دورہ کیا۔
بھارت کی جانب سے کشمیر کے مسئلے سے توجہ ہٹانے کیلئے اس طرح کے بیانات معمول کا حصہ ہیں، بھارتی حکمران اور مسلح افواج کے سربراہان اپنی عوام کو دکھانے کیلئے اس طرح کے بے سروپا بیانات اکثر داغتے رہتے ہیں جن کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا جبکہ بھارت میں میڈیا بھی ہمیشہ جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے جس کی وجہ سے بھارتی عوام تصویر کا صرف ایک ہی رخ دیکھتے ہیں اور بھارتی حکومت اور افواج کے حقیقی گھنائونے اور مکروچہرے سے کسی حد تک ناواقف رہتے ہیں لیکن غیرملکی سفیر نے بھارت کی جانب سے کی جانیوالی سرحدی خلاف ورزیوں کواپنی آنکھوں سے دیکھا جس سے بھارت کو عالمی سطح پر ایک بار پھر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ غیرملکی سفیرون کے دوروں نے بھارت کے جھوٹ کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے ، پاکستان کا کہنا ہے کہ کنٹرول لائن کے پار بھارت کے اقدامات غیر ذمہ دارانہ ہیں اور اس سے جنگ اور سیز فائر کی تمام خلاف ورزیوں کا خاتمہ ہونا چاہئے۔

پاکستان کو پوری طرح احساس ہے کہ کسی بھی تصادم کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوگی اس لئے پاکستان کی کی طرف سے ایک حقیقت پسندانہ موقف اپنایا گیا ہے اب بھارت کو بھی کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور لائن آف کنٹرول پر جارحیت کے بجائے مذاکرات کی میز پر آئے اور تمام تصفیہ طلب مسائل کو گفت شنید سے حل کرے اس سے پہلے کہ حالات مزید کشیدہ ہوجائیںکیونکہ کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں دونوں ممالک اتنانقصان اٹھائینگے جس کی بھرپائی میں شائد صدیاں لگ جائیں۔

Related Posts