مدارس کی رجسٹریشن

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت سندھ نے تمام مدارس کو تعلیمی اداروں کے طور پر رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مدارس کو منظم کرنے کا ایک بل مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے قومی ایکشن پلان کا ایک اہم جزو تھا اور سندھ مدرسوں کے اندراج کے عمل کو شروع کرنے والا پہلا صوبہ ہے۔

صوبے میں 8،195 دینی اسکول ہیں  جن میں سے بیشتر غیر رجسٹرڈ ہیں۔ اب انہیں محکمہ تعلیم اور خواندگی کے محکمہ کے تحت ریگولرائز کیا جائے گا۔ یہ ملک میں ایک خاصا گھمبیر مسئلہ ہے کیونکہ مدارس پر دینی و سیاسی جماعتوں کا کافی اثر و رسوخ پایا جاتا ہے اور وہ اس اقدام کی مخالفت کرسکتے ہیں۔ سن 2016ء میں ، دینی مدارس ایکٹ  کے نام سے پہلی بار قانون سازی کی تجویز دی گئی لیکن اِس پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ 

دینی مدارس  لاکھوں بچوں کی تعلیم کا واحد ذریعہ ہیں لیکن دوسری جانب یہی ادارے مذہبی انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کے گڑھ کی حیثیت سے بدنام بھی ہوئے۔ جو بچے ان دینی مدارس  میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کے تعلیمی اخراجات نہیں ہوتے کیونکہ مدارس میں تعلیم مفت ہے، لیکن ایسے مدارس جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہونے کے باعث طلباء کو ملازمتیں دلانے میں ناکام ہیں۔ اس طرح ، سول اور فوجی رہنماؤں نے  مدارس کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ اسلامی تعلیم کی فراہمی جاری رکھ سکیں اور دوسرے مضامین کو بھی اپنے نصاب میں شامل کریں۔

در حقیقت ، گزشتہ برس پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ کسی بھی عسکریت پسند تنظیم کیلئے کام کرنے والے مدرسوں پر ہماری گہری نظر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے حملوں میں کمی آئی ہے کیونکہ سیکیورٹی آپریشنز سے حاصل ہونے والے فنڈز کو تعلیم کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ پاکستان یقینی طور پر یہ ثابت کرنے کیلئے پر عزم ہے کہ وہ مدارس کے طلبا کو یکساں مواقع فراہم کرکے پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف اقدامات اٹھا رہا ہے۔

یہ ضروری ہے کہ مدارس سے پاس ہونے والے طلباء کو بھی روایتی اسکولوں کی طرح ملازمتیں حاصل ہوں۔  اس کیلئے  طلباء کو نصاب ، ہنر مند اساتذہ اور مالی اعانت فراہم کرنا ضروری ہے،  اگرچہ دینی تعلیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے ، لیکن یہ ضروری ہے کہ دینی طلباء جدید دنیا کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھی تیار ہوں۔

حکومتِ سندھ کا مدارس کی رجسٹریشن کا فیصلہ صحیح سمت میں ایک اہم قدم ہے اور تمام دیگر صوبوں کو بھی اس کی پیروی کرنی چاہئے۔ اس سے تعلیمی نظام کو ہموار کرنے اور یکساں نصاب متعارف کروانے میں حکومت کی پالیسی میں مدد ملے گی۔ امید کی جا رہی ہے کہ مدارس کی طرف سے کوئی مزاحمت نہیں ہوگی جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کیلئے اگر کوئی انتہا پسندی کو فروغ دینے میں ملوث ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔ 

Related Posts