پاکستان میں قرضوں کے بعد روئی کی درآمدات کے ریکارڈز بھی ٹوٹنے کا خدشہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کاٹن ایسوسی ایشن نے روئی کے اسپاٹ ریٹ میں فی من 300 روپے اضافہ کردیا
کاٹن ایسوسی ایشن نے روئی کے اسپاٹ ریٹ میں فی من 300 روپے اضافہ کردیا

اسلام آباد: پاکستان میں قرضوں کے بعد روئی کی درآمدات کے ریکارڈز بھی ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں رواں برس کپاس کی مجموعی قومی پیداوار غیرمعمولی حد تک کم ہے جس سے کپاس برآمد کرنے کی بجائے درآمد کرنے کے ریکارڈز غیر متوقع طور پر ٹوٹ سکتے ہیں۔

رواں ماہ 15 اکتوبر تک جننگ فیکٹریوں میں کپاس کی پھُٹی 40 فیصد کم ارسال ہوئی، 26 لاکھ 88 ہزار گانٹھیں کم پھٹی کی ترسیل ممکن ہوسکی۔ کاٹن جنرز فورم کے مطابق پاکستان میں کپاس کی پیداوار غیر معمولی حد تک کم ہوئی ہے۔

کاٹن جنرز فورم کے چیرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ رواں سال پاکستان بھر میں غیر معمولی طور پر کپاس کی کمی کی وجہ شدید بارشوں اور فصلوں پر حملہ آور گلابی سنڈی اور سفید مکھی کے خطرناک حملے تھے۔

امسال مون سون سیزن کے دوران حکومت محکمۂ موسمیات کی شدید بارشوں کی پیشگوئی کے باوجود کپاس کی حفاظت کیلئے خاطرخواہ اقدامات نہ اٹھائے جاسکے۔ ملک کو کپاس بیرونِ ملک سے درآمد کرنی پڑے گی۔ 

یاد رہے کہ اِس سے قبل پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملکی معیشت میں کپاس اہم کردار ادا کر رہی ہے۔لاکھوں افراد کو روزگار اور 50 فیصد تک زرمبادلہ کمانے والے اس شعبے کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

میاں زاہد حسین  کا 13 روز قبل کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں کپاس کے زیر کاشت رقبے میں 14 فیصد کمی آ چکی ہے اور مزید کمی کا سلسلہ جاری ہے۔اگر کپاس کی فصل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ معیشت کو بٹھا دے گی۔

مزید پڑھیں: غیر معیاری کھاد اوربیج کپاس  کو تباہ کر رہے ہیں،میاں زاہد حسین

Related Posts