پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار میں تیزی حکومتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں آبی تحفظ کی حکومتی پالیسیاں مفید ثابت ہورہی ہیں۔وزیرِ اعظم
پاکستان میں آبی تحفظ کی حکومتی پالیسیاں مفید ثابت ہورہی ہیں۔وزیرِ اعظم
  • چار سال بعد منگل کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے 100 انڈیکس میں 48 ہزار پوائنٹس حاصل کرکے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی اور شرح نمو میں غیرمعمولی اضافہ ایک عظیم پیش رفت ہے ۔

    ملک بھر میں کورونا کی وباء میں کمی اور معاشی شرح نمو 4 فیصد ہونے سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

    منگل کے روز پی ایس ایکس میں کاروبار کا آغاز مثبت انداز سے ہوا جو سارا دن جاری رہا ۔ دوپہر تک 100 انڈیکس 47 ہزار 896 پوائنٹس سے بڑھتا ہوا 48 ہزار 237 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا تاہم کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 48 ہزار 191 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    حکومت کی معاشی پالیسیاں

    پاکستان کے گرین بانڈ میں قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی بڑھتی دلچسپی وزیر اعظم عمران کی زیرقیادت حکومت کی معاشی پالیسیز پر اعتماد کا ظاہر کرتی ہے۔ تمام کامیابیاں اور اہداف وزیراعظم عمران خان کی منصفانہ پالیسیز اور فیصلوں کی وجہ سے حاصل ہورہے ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کے برآمدات پر مبنی معاشی ماڈل نے معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کا قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اعتراف کیا جارہا ہے۔

    پاکستان کی معیشت میں مثبت علامتیں رواں مالی سال 2020-21 کی پہلی سہ ماہی کے دوران دیکھی گئیں ، جب ترسیلات زر میں 26.5 فیصد اضافہ ہوا ، غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 9.1 فیصد اضافہ دیکھا گیا ، ٹیکسوں کی وصولی میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا ، اور پرائمری بیلنس 258 ارب روپے کی سرپلس میں تبدیل ہوگیا۔

    COVID-19 ایک اچھا شگون ہے

    کورونا وائرس پاکستانی معیشت کے لیے ایک اچھا شگون لے کر آیا ہے۔ اپریل میں جب کورونا کیسز میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تو حکومت نے بہت زیادہ تحمل سے کام لیتے ہوئے حکمت عملی تیار کی ، اس ساری صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے سول حکومت نے فوج کی مدد کو شامل حال کرلیا۔ شدید تنقید کے باوجود حکومت کا ردعمل موثر تھا۔ صوبوں میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا اور وباء سے بچنے کے لیے نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) قائم کیاگیا۔

    تاہم ملک بھر میں ایک مرتبہ پھر کورونا کیسز میں اضافہ دیکھنے آرہا ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ فوج ایک مرتبہ پھر سے حکومت معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے۔ این سی او سی کا ادارہ فوجی شخصیات سے بھرا پڑا ہے جبکہ عمران خان انتظامیہ میں ایک بڑا حصہ ریٹائرڈ فوجی افسران پر مشتمل ہے۔

    رمضان المبارک کے آخری دس دنوں اور عید کے دنوں میں حکومت نے کچھ مشکل فیصلے کیے لیکن ان کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو چکے ہیں کورونا کیسز کی شرح 10-11 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد پر آگئی ہے۔ چین کی کینسو بائیو کے اشتراک سے مقامی طور پر تیار کورونا وائرس ویکسین پاک ویک کو کامیابی کے ساتھ شروع کرنے کے ساتھ ویکسینیشن کا بھی عمل شروع کرنا وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے مثبت اقدامات ہیں اور ان کی تعریف کی جانی چاہئے۔

    اپوزیشن میں کیا غلط ہے؟

    اپوزیشن جماعتیں جو پی ٹی آئی کی حکومت کو ختم کرنے کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے بینر تلے اکٹھی ہوئیں تھیں اب وہ چھوٹے موٹے معاملات میں پھنس کر داخلی انتشار کا شکار ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ عمران خان کی حکومت پر تنقید بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    افسوس کی بات یہ ہے کہ انہوں نے تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تعلقات کو غلط سمجھا اور ساتھ ہی وہ قومی معاملات کو بھی الجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ حکومت پر تنقید بھی کریں مگر جو حکومتی اچھے کام ہیں اور ملک کے مفاد میں ان کی تعریف بھی کرنی چاہیے۔ عوامی نمائندوں کو ایک واضح سمت متعین کرنی ہوگی تاکہ قوم کے درمیان اتحاد کی فضاء قائم ہو سکے اور آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ملکر حکمت عملی تیار کی جاسکے۔

    اگر سیاسی رہنما اپنے سیاسی فائدوں سے گریز کرتے ہوئے عوامی مسائل کے حل کے مل بیٹھ کر مشترکہ حل تلاش کریں تو پاکستانی معیشت مزید بہتر انداز میں ترقی کرسکے گی ۔ اور جمہوریت مزید مضبوط ہو گی ۔ اب وقت آگیا ہے کہ حزب اختلاف زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے حکومت کے مثبت اقدامات کی تعریف کریں تاکہ دنیا کو ہمارے اتحاد کا مثبت پیغام جائے۔

Related Posts