سابق حکومت کے منظورِنظر ایچ ای سی کے 4 ممبران کی رکنیت منسوخ کرنیکی سفارش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سابق حکومت کے منظورِنظر ایچ ای سی کے 4 ممبران کی رکنیت منسوخ کرنیکی سفارش
سابق حکومت کے منظورِنظر ایچ ای سی کے 4 ممبران کی رکنیت منسوخ کرنیکی سفارش

کراچی : سابق حکومت کی جانب سے اعلیٰ  تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) میں سیاسی بنیادوں پر رکھے گئے متنازعہ ممبران کو ایچ ای سی سے فارغ کرنے کیلئے عدالت کے بعد حکومت کو بھی سفارش کر دی گئی ہے تاکہ پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان کی سفارش پر 18 سے بڑھائی گئی 21 کی تعداد کو صحیح معنوں میں مکمل کیا جائے ۔

تفصیلات کے مطابق سابق حکومت کے دور میں عتاب کا شکار رہنے والے ڈاکٹر طارق بنوری نے اس حوالے سے عدالت میں سفارشات جمع کرائی تھیں کہ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے رولز اور سفارشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ذاتی پسند کے اعتبار سے کمیشن اراکین  کی تعداد 18 سے بڑھا کر 21 کر دی تھی جس میں من پسند افراد کو لایا گیا تھا ۔ اور اب وہی سفارشات وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو ارسال کی گئی ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:

جامعہ اُردو کے مستقل وائس چانسلر کی جوائننگ 20 مئی کے بعد ہونے کے امکانات

اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی جانب سے وزیر اعظم کو بھیجی گئی سفارشات میں چاروں ممبران کے نام شامل کیئے گئے ہیں ، جن میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمان، سابق سیکریٹری  پلاننگ کمیشن شیخ اکرم،  نادرہ  پنجوانی اور عارف بٹ شامل ہیں ، تاہم ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری اس کے خلاف ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے کمیشن کے باقاعدہ اختیارات  ملنے کے بعد سب سے پہلا ایکشن لیتے ہوئے کمیشن کے غیر قانونی و سیاسی طور پر لائے گئے ممبران کی رکنیت ختم کرنے کیلیے عدالت عالیہ کے بعد اب وزیر اعظم شہباز شریف کے نام باقاعدہ سفارشات بھیج دی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے ممبران میں از خود اور مبینہ سفارش کے باعث تعینات ہونے والے 4 ممبران کی رکنیت ختم کی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طارق بنوری نے سفارش کی ہے کہ غیر قانونی کمیشن ممبران کو ہٹا کر ان کی جگہ اہل ،  قابل اور مستحق افسران کا تقرر آئینی طریقہ کار سے اور شفاف عمل کے ذریعے کیا جائے ۔

اکرم شیخ کو مشرف دور حکومت میں ڈاکٹر عطاء الرحمان ہی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بنوا کر لائے تھے ۔ اسی دور میں ڈپٹی چیئرمین اور پلاننگ کمیشن کا سربراہ بھی بنوایا تھا ۔ جب کہ نادرہ پنجوانی نے جامعہ کراچی کے پنجوانی سینٹر میں کام کیا ہے اور وہ بھی عطاء الرحمان کی سفارش پر لگی ہیں ۔ عارف بٹ پاکستان تحریک انصاف کیلئے فنڈر اکٹھے کرتے رہے ہیں اور عمران خان کے قریبی دوست شمار کیئے جاتے ہیں جو لمز میں پروفیسر ہیں ۔

مذکورہ چاروں ممبران کو ہائر ایجوکیشن کمیشن میں بغیر رولز کے رکھا گیا ہے جبکہ  وزارت ِتعلیم و تربیت اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جو نام دیئے گئے تھے اس سے ہٹ کر ڈاکٹر عطاء الرحمن کے من پسند ان تینوں ناموں کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کر لیا گیا۔ وزیر اعظم کو ارسال کردہ سفارشات میں واضح کیا گیا ہے کہ سفارش کردہ تین افراد یعنی عطاء الرحمان، نادرہ پنجوانی اور اکرم شیخ پہلے ہی دو دو بار کمیشن کے ممبر رہ چکے ہیں، اس لیے عہدے کے اہل نہیں۔ 

وزیر اعظم کو ارسال کردہ سفارشات میں مزید  واضح کیا گیا ہے کہ  ڈاکٹر عارف بٹ لمز یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں جبکہ اس یونیورسٹی سے پہلے ہی ایک پروفیسر کمیشن کے ممبر ہیں ۔ لہٰذا ان کی تقرری اصول کے خلاف تھی۔ ان تینوں یعنی نادرہ پنجوانی، اکرم شیخ اور ڈاکٹر عارف بٹ کی تقرری کے سلسلے میں ایچ ای سی نے 9   جبکہ  وزارت تعلیم نے 9 مزید نام تجویز کئے تھے، لیکن ان سب کو بلا وجہ مسترد کر کے وزیر اعظم نے غالباً عطاالرحمان کے کہنے پر 3 بالکل نئے ناموں کا انتخاب کیا ۔

سفارشات کے مطابق عطاءالرحمان کی تقرری میں وزیر اعظم کے دفتر نے ریکارڈ عجلت سے کام کرتے ہوئے جمعہ 26 مارچ کو ڈاکٹر طارق بنوری کو عہدے سے ہٹا دیا،جس کے بعد ہفتہ 27 مارچ کو ایک ممبر ڈاکٹر ثانیہ نشتر سے استعفیٰ دلوایا گیا اور اسی روز وزیر اعظم سے خط لکھوایا گیا کہ اس نشست کو فوراً بھرنا ہے۔ اسی دن کمیشن ممبران کو نوٹس بھیجا گیا کہ سوموار 29 مارچ کو ایمرجنسی میٹنگ ہو گی، اور اس میٹنگ سے کہا گیا کہ اس نشست کیلئے 2 سے 3 نام تجویز کریں۔

کمیشن ممبران کو بھیجے گئے نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ نشست کیلئے جو نام تجویز کیے جائیں ، ان میں ایک نام عطاالرحمان کا ضرور بالضرور ہونا چاہئے۔ اس سے حکومت کی بدنیتی صاف واضح ہوتی ہے ۔سفارشات میں مذکورہ وجوہات کی بنیاد پر وزیر اعظم  شہباز شریف سے درخواست کی گئی ہے کہ ان چاروں کی تقرری خارج کی جائے اور ان نشستوں پر ازسر نو صحیح طریقے پر عمل کرتے ہوئے تقرریاں کی جائیں ۔

Related Posts