کراچی میں مستحقین کو دیا جانیوالا راشن دکانوں پر فروخت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ration meant for the needy being sold to grocery shops in Karachi

کراچی : شہر قائد میں پیشہ ور گداگروں اور نو سربازوں نے ڈیرے ڈال لیے، 50لاکھ اصل مستحقین اپنی سفید پوشی کے باعث گھروں میں حکومتی اعلان شدہ راشن ملنے کے انتظار میں بھوکے پیٹ زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

یہ پیشہ ور بازی گر مختلف فلاحی اداروں کے گرد جمع رہتے ہیں اور راشن وصول کر کر کے مختلف دوکانوں پر سستے داموں فروخت کر دیتے ہیں۔ حکومت نے فلاحی مقاصد کے لیے دیے جانے والے راشن کی خرید و فروخت پر نہ تو کوئی پابندی عائد کی ہے نہ ہی کوئی سزا تجویز کی ہے۔

شہر قائد کی 3کروڑ کی آبادی میں20لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار نے پر مجبور تھے جو لاک ڈاون میں تعداد بڑھ کر 50لاکھ سے تجاوز کرتی جا رہی ہے، ان مستحق افراد تک راشن پہنچانے کے حکومتی اور فلاحی اداروں کے دعوے دم توڑ چکے ہیں کیوں کہ اب تک چند فلاحی تنظیموں کے کوئی بھی گھروں تک راشن نہیں پہنچا رہا۔

مزید پڑھیں: ہماری ماں کمزور ہے

عموماََ فلاحی ادارے اپنے دفاتر سے راشن تقسیم کرتے ہیں یا پھر گاڑیوں میں بھر کر یہ راشن پسماندہ علاقوں میں لے جا کر وہاں جمع ہونے والوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، مگر اپنی سفید پوشی کے بھرم میں لاکھوں مستحق اس راشن کے لیے اپنے گھروں سے نہیں نکلتے مگر پیشہ ور ضمیر فروش خاندانی بھکاری اس لائن میں سب سے آگے ہوتے ہیں اور پورے خاندان سمیت راشن کی لوٹ مار کر کے ایک ہی خاندان کو 3تا5راشن مل جاتے ہیں جو یہ لوگ فوری طور پر مختلف علاقوں میں انتہائی معمولی قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں۔

اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو یونین کمیٹیز کی سطح پر بلدیاتی منتخب نمائندوں اورشہر کے تمام فلاحی اداروں کی کمیٹیاں بنا کر گھر گھر راشن پہنچانے کا مناسب نظام متعارف کرانے کی ضرورت ہے اس میں زیادہ سے زیادہ مستحقین کو راشن مل سکتا ہے اور کمیٹی میں موجود منتخب بلدیاتی نمائندے اور فلاحی اداروں کے اراکین کی باہمی موجودگی کسی بھی کرپشن کو روکنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

Related Posts