لاہور: پی ٹی آئی کے ایم این اے راجہ ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے قبل حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تقریباً 24 ارکان اس وقت سندھ ہاؤس میں مقیم ہیں۔
پی ٹی آئی کے ناراض ایم این اے راجہ ریاض نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے 24 کے قریب ارکان اس وقت سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اور بھی کئی وزراء آنے کو تیار ہیں لیکن اپوزیشن ان کو ایڈجسٹ کرنے سے قاصر ہے۔
راجہ ریاض، جو جہانگیر ترین گروپ کے رکن ہیں، نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ لاجز میں واپس آنے کو تیار ہیں اگر وزیراعظم تمام ایم این ایز کو یقین دلائیں کہ ان کے خلاف ووٹ دینے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے ایم این اے ملک نواب نے بھی کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر آئندہ عام انتخابات نہیں لڑیں گے۔
راجہ ریاض کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹویٹر پر لکھا”اگر وہ باضمیر ہوتے تو استعفیٰ دے دیتے۔” انہوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر پر زور دیا کہ وہ ان ”غداروں ” کے خلاف کارروائی کریں اور ان کی تاحیات نااہلی کا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل آج وزیراعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد کے سندھ ہاؤس کو ہارس ٹریڈنگ کا مرکز نہیں بننے دیا جائے گا۔ اجلاس میں قانون سازوں اور سندھ ہاؤس کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کیا گیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی ہارس ٹریڈنگ کا شکار نہ ہو۔
سویلین انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ لوکیشن، موبائل فون ڈیٹا اور قانون سازوں کی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھیں اور روزانہ کی بنیاد پر وزیر اعظم کو رپورٹ کریں۔
سندھ ہاؤس اس وقت سرخیوں میں آنے لگا جب وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ یہ ہارس ٹریڈنگ کا مرکز ہے، سوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن پر برستے ہوئے کہا کہ یہ پیسہ سندھ کے لوگوں کا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم نے ایجنسیوں کو سندھ ہاؤس کے اندر سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا حکم دیدیا