چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس آف پاکستان کا منصب سنبھالنے پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بحیثیت چیف جسٹس آف پاکستان ملک میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔
اپنے ایک بیان میں راجا ناصر عباس نے کہا کہ مایوسی اور غیر یقینی کی کیفیت میں مبتلا قوم کو امید دینا اولین ترجیح ہونی چاہیے، ملک کے مفلوک الحال اور مہنگائی سے پسے ہوئے طبقات کے لیے بلا تفریق عدل و انصاف قائم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا جائے، اعلیٰ عدلیہ کی براہِ راست کارروائی کی طرح انصاف بھی براہِ راست ہوتا ہوا نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیں:
پیوٹن کے اتحادی چیچن مسلم رہنما رمضان قدیروف کی بیماری کی تردید
آئین و قانون کے مطابق فیصلوں سے عدالت کی آزادانہ و غیر جانبدارانہ حیثیت کو بحال کرنا ہوگا، چیف جسٹس کا آئین کی بالادستی پر یقین رکھنا عدلیہ کے وقار کا باعث بنے گا، سپریم کورٹ میں زیر التواء پچاس ہزار کیسز کو نمٹایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ دباؤ، نظریہ ضرورت اور ذاتی پسند نا پسند کی مثالوں سے بھری پڑی ہے، انحطاط زدہ معاشرے میں شدید مسائل سے نبرد آزما ہونا چیف جسٹس کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے، ملک میں ہونے والی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، سماجی ناانصافی و بے چینی، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم جیسے مسائل کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کا اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے فرائض انجام دینا ہی ملکی ترقی و استحکام کا باعث بن سکتا ہے، ریکوڈک منصوبے، آئی ایم ایف اور آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی جانج پڑتال کی جائے، سیاسی طور پر بنائے گئے بے شمار قیدیوں اور لاپتہ افراد کی رہائی اور بازیابی کے احکامات جاری کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ گارڈز آف آنر یا پروٹوکول نہ لینے سے زیادہ انصاف کی تیز اور بلا امتیاز فراہمی زیادہ اہمیت کی حامل ہے جس کی ملک میں اشد ضرورت ہے۔