کراچی:یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر،سیکریٹری جنرل زبیرطفیل،چیئرمین سندھ ریجن خالد تواب اورمرکزی ترجمان گلزارفیروز نے کہا ہے کہ کاروباری طبقہ پہلے ہی کورونا وائرس کی وجہ سے بدترین صورتحال سے دوچار تھا اور اب تاریخ کی سب سے شدید بارشوں نے تاجربرادری کو کنارے لگا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے تاجروں اورصنعتکاروں کو ریلیف دیا جائے۔یو بی جی رہنماؤں نے کراچی میں ہونے والی شدید ترین بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
یو بی جی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وفاقی اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں ہنگامی بنیادوں پر سرکاری سطح پر متاثرہ افراد میں راشن، خیموں اور دیگر ضروری سامان کی تقسیم کا سلسلہ عملی بنیادوں پر شروع کیا جائے اورتاجروں کے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔
ایس ایم منیر نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن کراچی میں 90 سالہ تاریخ کا بدترین مون سون ہے اور شہر بھر میں سیلابی صورتحال ہے۔
اگر حکومت پہلے سے متوقع شدید بارشوں سے ہونے والے نقصان کی روک تھام کیلئے حکمت عملی تیار کرتی اور شہر بھر کے کچے نالوں کی صفائی اور نالوں کے اطراف میں قائم کچی آبادیوں کا خاتمہ کرتی تو اتنا نقصان نہ پہنچتا۔
اس موقع پر زبیرطفیل نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ریلیف کی کوششیں مزیدتیز کریں اور متاثرین کو کھا نا اور دیگر سامان فراہم کریں اور تاجروں کوپہنچنے و الے نقصان کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی ہے کہ ملک کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہربدحال ہے،کاروباری طبقہ برسوں کی محنت کے بعد جمائے گئے کاروبار کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہے۔
حالیہ بارشوں کی وجہ سے شہریوں اور تاجروں کا کروڑوں روپے کا نقصا ن ہوچکا ہے لیکن حکمرانوں کو ملک کے سب سے بڑے شہر اوربزنس حب کراچی کی کوئی فکر ہی نہیں ہے۔
خالدتواب اور گلزارفیروزنے کہا کہ شہر میں نکاسی آب کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے اور بارشوں کے سبب کراچی کی سڑکیں دریاکے مناظر پیش کررہی ہیں سیاسی جماعتوں نے کراچی کے شہریوں کو لاوارث چھوڑدیا ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔