جامعہ عثمانیہ شیرشاہ میں باجوڑ سانحے کے شہداء کی بلندی درجات، زخمیوں کی جلد صحتیابی اور ملک و قوم کی سلامتی کیلئے قرآن خوانی، دعاؤں اور ختمات کا اہتمام کیا گیا۔
جامعہ عثمانیہ شیرشاہ کے ناظم اعلٰی مولانا عظیم اللہ عثمان کے مطابق باجوڑ جےیوآئی کی امن کانفرنس میں ہونیوالے ہولناک بم دھماکے میں شہید ہونیوالے جےیوآئی کارکنان کی بلندی درجات کیلئے جامع مسجد طور شیرشاہ میں جامعہ عثمانیہ کے مختلف شعبہ جات: تعلیم القرآن، تجوید و قرأت، اعدادیات، درس نظامی، حفاظ ایجوکیشن سسٹم کے سینکڑوں طلبہ کرام سمیت کثیر تعداد میں اساتذہ اور علمائے کرام نے ختم قرآن کریم اور دعاؤں کی مجلس میں شرکت کی اور ملک و قوم، دینی مراکز، مساجد و مدارس کی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر خارجہ کا دہشت گردوں کیخلاف افغانستان میں گھس کر کارروائی کا عندیہ
اس موقع پر جامعہ عثمانیہ شیرشاہ کے رئیس اور جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما قاری محمد عثمان نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باجوڑ سانحے میں جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان، علماء، طلبہ اور معصوم بچوں کی کثیر تعداد میں شہادت نے شدید رنجیدہ کردیا ہے۔ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
جمعیت علمائے اسلام روز اول سے امن کی داعی جماعت ہے۔ ہم امن و سلامتی کے پیغام کو عام کرتے رہیں گے۔ اس طرح کے حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔ علماء اور طلبہ کے قاتل مسلمان نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی شکایت ہے کہ آخر اتنا بڑا سانحہ کیسے رونما ہوگیا؟ ہمارے سیکورٹی ادارے کیا کررہے ہیں؟ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جمعیت علمائے اسلام اور مذہبی طبقے کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔
قاری محمد عثمان نے کہا کہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں۔ اللہ ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنائے۔ ہر قسم کے دشمنوں سے اسکی حفاظت فرمائے۔ ختمات قرآن کریم کے بعد جامعہ عثمانیہ کے استاذ الحدیث مولانا مستجاب اللہ صاحب اختتامی دعا فرمائی اور ملک و قوم کی سلامتی کیلئے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔