اسرائیل نے غزہ میں اٹھارا ماہ سے جاری جنگ میں القسام بریگیڈ کی اب تک کی سب سے بڑی اور مہلک ترین کارروائی کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، جس میں 24 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی چینل 12 نے غزہ میں فلسطینی مجاہدین کی تنظیم القسام بریگیڈ کی جانب سے انجام دی گئی ایک بڑی کارروائی کی تفصیلات جاری کی ہیں، جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران سب سے مہلک کارروائیوں میں سرفہرست شمار کی جاتی ہے۔ اس کارروائی میں ایک ہی وقت میں 24 اسرائیلی فوجی اور افسر ہلاک ہوئے۔
کارروائی کی تفصیل:
تاریخ: 22 جنوری 2024
مقام: المغازی کیمپ، وسطی غزہ
کارروائی کرنے والے: کتائب القسام (حماس کا عسکری ونگ)
اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 14 افراد یونٹ 8208 سے تعلق رکھتے تھے، جو کہ ایک خاص اسرائیلی فوجی یونٹ ہے۔ ان میں سے بیشتر موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ:
اسرائیلی چینل 12 نے یکم مئی 2025 کو اس کارروائی کی مکمل تفصیلات پر مشتمل ایک تقریباً 18 منٹ طویل ویڈیو رپورٹ نشر کی، جس میں 4 اسرائیلی فوجیوں کے انٹرویوز شامل تھے جو اس کارروائی میں بچ نکلے تھے۔
القسام کی ویڈیو:
23 جنوری 2024 کو، یعنی اگلے ہی دن، کتائب القسام نے اس کارروائی کی ویڈیو بھی جاری کی تھی، جس میں دکھایا گیا تھا کہ اسرائیلی فورسز کو مشرقی المغازی کیمپ میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس وقت کتائب القسام کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں متعدد مناظر دکھائے گئے، جن میں درج ذیل کارروائیاں شامل تھیں:
1. ایک عمارت کو نشانہ بنانا
یہ وہ عمارت تھی جس میں ایک اسرائیلی انجینئرنگ (تعمیراتی/تکنیکی) یونٹ نے پناہ لی ہوئی تھی۔
2. ایک “میرکاوا” ٹینک پر حملہ
اسے یاسین 105 نامی اینٹی ٹینک میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
3. بارودی سرنگوں کا دھماکہ
آخر میں ویڈیو میں دکھایا گیا کہ کس طرح بارودی سرنگوں کے ایک میدان کو اسرائیلی فوج پر دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
القسام کا باضابطہ بیان:
کتائب القسام نے اس وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ:
“ہمارے مجاہدین نے دو عمارتوں کو نشانہ بنایا، جن کے اندر اسرائیلی افسران اور فوجی موجود تھے اور ان عمارتوں کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔”
اسرائیلی چینل کی تصدیق:
اسرائیلی چینل 12 نے بھی اپنے تجزیے میں اس بیان کی تصدیق کی اور کہا کہ واقعی دونوں عمارتیں حملے کا نشانہ بنیں اور ان میں موجود اسرائیلی افسر اور سپاہی ہلاک ہوئے۔ تاہم ان کی تعداد نہیں بتائی تھی۔
مکانات اڑانے کی کی کارروائیاں:
اسرائیلی چینل 12 نے اپنے خصوصی انٹرویو میں 4 بچ جانے والے اسرائیلی فوجیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ: فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کے مغازی کیمپ میں ان دو عمارتوں کو نشانہ بنایا جن میں اسرائیلی فوجی اس وقت مورچہ زن تھے۔ یہ فوجی وہاں موجود متعدد عمارتوں میں بارودی مواد نصب (تفخیخ) کر رہے تھے تاکہ انہیں ایک ساتھ دھماکے سے اُڑایا جا سکے۔
رپورٹ کا آغاز ان الفاظ سے کیا گیا: “ایسے مناظر جو کبھی فراموش نہیں کیے جا سکتے اور ایک تصویر جو ہمیشہ یاد رہے گی۔” یعنی وہ تصویر جس میں 8208 یونٹ کے 14 اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی، جو کہ اس کارروائی میں ہلاک ہونے والے کل 24 فوجیوں میں سب سے زیادہ نقصان تھا۔
یونٹ 8208 کی تفصیل:
چینل کے مطابق، یونٹ 8208 کے تمام افسران اور سپاہی 7 اکتوبر 2023 کو یعنی حماس کی جانب سے “طوفان الاقصیٰ” آپریشن کے آغاز کے دن فوج میں شامل ہوئے تھے۔ یہ تمام اہلکار کسیوفیم کیمپ (Kissufim Camp) سے، جو غزہ کی سرحد کے قریب واقع ہے، روانہ ہوئے تھے تاکہ جنگ کے آغاز کے تقریباً تین ماہ بعد غزہ کے اندر مختلف کارروائیاں انجام دے سکیں۔
یہ رپورٹ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اسرائیلی فوج عمارتوں کو منہدم کرنے کے لیے پیشگی بارودی کارروائیاں کر رہی تھی، لیکن کتائب القسام نے ان کی پوزیشن کا پتہ لگا کر ایک تباہ کن حملے میں انہیں زبردست نقصان پہنچایا اور 8208 یونٹ خاص طور پر اس حملے میں بری طرح متاثر ہوئی۔
حملے کی تفصیل اور ہدف:
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق: 22 جنوری 2024 کو صبح 5 بجے، اسرائیلی افسران اور فوجی، مکمل یونٹ کے ساتھ، غزہ کی سرحد عبور کرتے ہوئے اپنے ہدف کی جانب روانہ ہوئے۔ یہ ہدف سرحد سے تقریباً 800 میٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔
ہدف کیا تھا؟
ان کا ہدف تھا غزہ کے وسط میں واقع المغازی محلہ کو مکمل طور پر تباہ کرنا۔ یہ محلہ کسیوفیم فوجی کیمپ کے بالکل سامنے واقع ہے، جو اسرائیل کی جانب سرحد کے قریب ہے۔
اس محلے کی اہمیت:
7 اکتوبر 2023 کو، اسی المغازی محلے سے فلسطینی مزاحمت کار نکلے تھے اور11 اسرائیلی فوجی اڈوں پر حملہ کیا۔ 22 اسرائیلی بستیاں (آبادیاں) نشانے پر لائیں، جو غزہ کی سرحد کے قریب واقع تھیں۔
یہ ساری کارروائی دراصل اس انتقامی منصوبے کا حصہ تھی، جس میں اسرائیلی فوج ان علاقوں کو تباہ کرنا چاہتی تھی جن سے حماس کے مجاہدین نے 7 اکتوبر کے بڑے حملے کا آغاز کیا تھا۔ لیکن جب وہ اپنی کارروائی کے لیے داخل ہوئے تو القسام نے پہلے سے منصوبہ بند حملے میں انہیں شدید نقصان پہنچایا۔
کارروائی کی مزید تفصیلات:
چینل 12 نے آپریشن کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا: اسرائیلی یونٹ نے کسی مزاحمت یا لڑائی کے بغیر محفوظ انداز میں علاقے میں پیش قدمی کی اور رفتہ رفتہ اس پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ انہوں نے 33 عمارتوں میں داخل ہو کر انہیں بارودی مواد سے بھرا، تاکہ بعد میں انہیں دھماکوں سے اڑایا جا سکے۔ اس کے بعد فوج کی انجینئرنگ اور دھماکہ خیز مواد کی یونٹ ان عمارتوں میں داخل ہوئی، بارود نصب کیا اور پھر وہ وہاں سے نکلنے لگے تھے کہ قسام نے حملہ کر دیا۔
ایک بچ جانے والے فوجی کی گواہی:
ایک اسرائیلی فوجی، جو اس حملے میں بچ گیا، نے چینل کو بتایا: “ہم نے ہر عمارت میں علیحدہ طور پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا اور منصوبہ یہ تھا کہ آپریشن کے اختتام پر پورا محلہ ایک ساتھ دھماکوں سے تباہ کر دیا جائے۔”
آخری پانچ عمارتیں:
اس فوجی نے مزید بتایا کہ: “یونٹ کو آخری پانچ عمارتوں میں دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ ان میں سے تین عمارتوں پر ہم نے کامیابی سے قابو پا لیا اور اس کے بعد باقی دو عمارتوں پر کنٹرول حاصل کیا۔”
یہ تفصیل ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیلی فوج باقاعدہ منصوبہ بندی اور انجینئرنگ مہارت کے ساتھ غزہ کے ایک رہائشی علاقے کو مکمل طور پر تباہ کرنے جا رہی تھی، لیکن القسام بریگیڈ نے عین وقت پر، پہلے سے طے شدہ دفاعی حکمتِ عملی کے تحت، اس کارروائی کو شدید ناکامی میں بدل دیا۔
اسرائیلی فوجی کی مزید وضاحت:
اسرائیلی فوجی نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ یہ تھا: فوجی دوسری دو عمارتوں میں موجود رہیں جب تک کہ بارود بھرنے کی کارروائیاں مکمل نہ ہو جائیں اور پھر انہیں ان عمارتوں سے نکلنا تھا۔ لیکن دونوں عمارتیں دھماکے سے تباہ ہو گئیں، جن میں موجود تمام افسران اور سپاہی ہلاک ہو گئے۔ بچ جانے والے فوجی نے یہ بھی کہا کہ دونوں عمارتوں کے ایک ساتھ دھماکہ ہونے کا امکان پہلے بالکل نہ ہونے کے برابر تھا۔
دھماکے سے پہلے نکلنے کی کوشش:
جب فوجی سے سوال کیا گیا کہ دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کے بعد دونوں عمارتوں سے کیوں نہیں نکلے؟ تو اس نے بتایا: دونوں عمارتیں ان کے لیے سب سے زیادہ محفوظ مقامات تھیں اس دوران جب وہ کارروائی کر رہے تھے۔ گلی میں نکلنا انتہائی خطرناک ہوتا، کیونکہ ہم فوراً دشمن کی زد میں آ جاتے۔
فلسطینی مجاہد اور کارروائی کی تفصیل:
چینل 12 کے مطابق، بچ جانے والے فوجیوں نے بتایا: ایک فلسطینی مجاہد جس کا اندازہ ہے کہ وہ قریب کی کسی سرنگ سے نکلا، پہلا “آر پی جی” میزائل ایک عمارت کی طرف فائر کیا۔ اس حملے کی وجہ سے تمام دھماکہ خیز مواد متحرک ہو گیا، اور پھر مجاہد نے اپنا مقام بدل کر دوسری بار “آر پی جی” میزائل میرکاوا ٹینک کی طرف فائر کیا، جو عمارت کے قریب کھڑا تھا۔ حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے عمارتوں سے ہلاک شدگان کو نکالنے کے لیے کارروائی شروع کی، جو پوری رات جاری رہی۔ 24 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی، جن میں سے 14 فوجی ایک ہی یونٹ 8208 کے تھے۔
اسرائیلی فوج کا اعتراف:
اسرائیلی فوج نے اس ہلاکت خیز حملے کے بارے میں خود اعتراف کیا اور کہا کہ 24 فوجی مارے گئے، جن میں 21 وہ فوجی شامل تھے، جو غزہ کے مغازی کیمپ میں دو عمارتوں کے دھماکے سے ہلاک ہوئے۔ فوج نے اس دن کو غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے خونریز دن قرار دیا۔
اسرائیلی فوج کے نقصانات کی حقیقت:
فلسطینی مزاحمت کی طرف سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اپنی حقیقی ہلاکتوں کو چھپاتی ہے، خاص طور پر وہ اعلانات جو فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی طرف سے کیے گئے، جن میں کہا گیا تھا کہ ان کے حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ مگر ان میں سے بہت حملوں میں ہونے والے نقصانات کا اسرائیلی فوج اعتراف کرتی ہے۔
یہ تفصیلات ظاہر کرتی ہیں کہ فلسطینی مزاحمت کی عسکری مہارت اور منظم حملے نے اسرائیلی فوج کو ایک بڑی ضرب لگائی۔ تاہم، اسرائیل نے نقصانات کو کم دکھانے کی کوشش کی، اور حقیقی جانی نقصان کو چھپانے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے۔